رسائی کے لنکس

ریاستی اداروں کے باہمی تعاون سے ملکی مسائل کا حل ممکن: وزیراعظم


فائل فوٹو
فائل فوٹو

رواں ہفتے ہی فوج کے سربراہ نے سات دہشت گردوں کی سزائے موت اور ایک کی عمر قید کی توثیق کی تھی۔ یہ تمام مجرم پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر ہلاکت خیز حملوں کے علاوہ ملک میں تشدد پر مبنی مختلف واقعات میں ملوث تھے۔

پاکستان کے وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ ملک کے تمام مسائل کا حل جمہوری اقدار کو بلند کرتے ہوئے تمام اداروں کے باہمی تعاون سے ممکن ہے۔

ایک سرکاری بیان میں وزیراعظم نے فوجی عدالتوں کی طرف سے دہشت گردوں کو سنائی جانے والی سزاؤں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے یہ احساس ہو رہا ہے کہ مجرمانہ اور منافقانہ کارروائیوں کا ان کے بقول پاکستان سے عنقریب مکمل خاتمہ ہو جائے گا۔

رواں ہفتے ہی فوج کے سربراہ نے سات دہشت گردوں کی سزائے موت اور ایک کی عمر قید کی توثیق کی تھی۔ یہ تمام مجرم پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر ہلاکت خیز حملوں کے علاوہ ملک میں تشدد پر مبنی مختلف واقعات میں ملوث تھے۔

فوجی عدالتوں کا قیام رواں سال کے اوائل میں ایک آئینی ترمیم کے ذریعے عمل میں آیا تھا جس پر وکلا تنظیموں کے علاوہ بعض سماجی حلقوں کی طرف سے بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا جب کہ ان کے قیام کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواستیں بھی دائر کی گئیں۔

لیکن عدالت عظمیٰ نے رواں ماہ ان درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے فوجی عدالتوں کے قیام کو برقرار رکھا تھا۔

اپنے بیان میں وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کا قیام ایک مشکل فیصلہ تھا لیکن ان کے بقول قوم کے روشن مستقبل کی خاطر یہ ضروری تھا۔

انھوں نے کہا کہ تمام جمہوری سیاسی جماعتوں نے اپنے اختلافات بالائے طاق رکھ کر حکومت کے ساتھ فوجی عدالتوں کے قیام کے سلسلے میں قانون سازی میں تعاون کیا اور اس کے نتائج مجرموں کو قرار واقعی سزائیں ملنے سے دہشت گردی کے خاتمے کی صورت میں سامنے آرہے ہیں۔

ان کے بقول پارلیمان، سپریم کورٹ اور فوجی عدالتوں نے اپنا اپنا کردار احسن طریقے سے ادا کیا جب کہ دہشت گردی کی کمر توڑنے میں مسلح افواج نے بھی مثالی کردار ادا کیا۔

پاکستان کو ایک دہائی سے زائد عرصے سے دہشت گردی و انتہا پسندی کا سامنا رہا اور اس کے لگ بھگ 60 ہزار شہری دہشت گردی کا شکار ہو کر اپنی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔

گزشتہ سال دسمبر میں پشاور میں فوج کے زیر انتظام اسکول پر دہشت گردوں کے حملے میں 125 بچوں سمیت 151 افراد کی ہلاکت کے بعد حکومت نے پاکستان میں گزشتہ چھ سال سے پھانسیوں پر عائد پابندی ختم کردی تھی جس کے بعد سے اب تک لگ بھگ 200 مجرموں کو تختہ دار پر لٹکایا جا چکا ہے۔

فوج نے گزشتہ سال جون سے شدت پسندوں کے خلاف بھرپور کارروائی بھی شروع کر رکھی ہے جس میں تین ہزار سے زائد عسکریت پسند مارے جا چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG