رسائی کے لنکس

’شہباز شریف کے الزامات کی عدالتی تحقیقات کا فیصلہ‘


سینیٹر بابر اعوان
سینیٹر بابر اعوان

پیر کے روز وفاقی دارالحکومت میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر قانون سینٹر بابر اعوان نے کہا کہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ کی طرف سے صدرِ پاکستان کے خلاف ”غیر سنجیدہ اور غیر ذمہ دارانہ“الزام قابل مذمت ہے اس لیے حکومت نے اس کی عدالتی تحقیقات کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ متعلقہ وزارت کو ہدایت کر دی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر عدالتی کمیشن کے قیام کے لیے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو خط لکھے۔

”ہم چاہیں گے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے حاضر سروس جج صاحب جن کو چیف جسٹس نامزد کریں ان کے ذریعے سے غیر جانبدار اور آزادانہ اس کی تحقیقات اور تفتیش ہونی چاہیئے۔“

وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے دو روز قبل بہاولپور میں ایک تقریب سے خطاب کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ پیپلز پارٹی کی قیادت کی مبینہ بدعنوانی کو منظر عام پر لانے کی پاداش میں اُنھیں دھمکیاں مل رہی ہیں۔تاہم اُنھوں نے براہ راست صدر زرداری کا نام نہیں لیا اور نہ ہی دھمکیوں کی نوعیت بیان کی۔

بابر اعوان کا اصرار ہے کہ عدالتی کمیشن کی سطح پر تحقیقات کے ذریعے ہی وزیر اعلیٰ شہباز شریف اور حزب اختلاف کے دیگر رہنماؤں کے اُن کے بقول غیر سنجیدہ بیانات کی حوصلہ شکنی کی جا سکتی ہے۔

’’میں امید کرتا ہوں کے سیاسی مفاد کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب نے جو غیر ذمہ دارانہ بیان دیا، اب اس سلسلے میں وہ سارے حقائق کمیشن کے سامنے آئیں گے اور کمیشن کی رپورٹ کسی طرح چھپی نہیں رہے گی جیسے اس وقت بنا تھا جب ایسی ہی ایک خبر چلوائی گئی تھی کہ سابق چیف جسٹس خواجہ شریف صاحب کو کوئی مارنا چاہتا ہے۔‘‘

وفاقی حکومت کے فیصلے پر اپنی جماعت کا ردعمل بیان کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری اطلاعات مشاہد الله خان نے کہا کہ وزیراعلیٰ شہباز شریف نے کبھی بے بنیاد بات نہیں کی اور اُن کی جماعت عدالتی کمیشن کا خیر مقدم کرے گی۔

شہباز شریف
شہباز شریف

سینیٹر مشاہد الله خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں وزیر اعلیٰ پنجاب کے بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے جتنی توجہ ایک بیان کے جواب میں عدالتی کمیشن بنانے پر دی ہے اس سے کہیں زیادہ سنجیدگی کا مظاہرہ اسے کراچی میں حالیہ بدامنی کے خاتمے کے لیے کرنا چاہیئے۔

پاکستان کی ان دونوں بڑی جماعتوں کے درمیان تلخ بیانات کا سلسلہ جاری ہے اور ناقدین اس سیاسی کشیدگی کو ملک میں اقتصادی و سماجی ترقی کی راہ میں رکاوٹ سمجھتے ہیں۔

غیر جانبدار مبصرین کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کا صدر مخالف بیان اور اس کے ردعمل میں پیپلز پارٹی کی طرف سے عدالتی کمیشن تشکیل دینے کی کوشش محض سیاسی بیان بازی کے زمرے میں آتے ہیں اور ان کا مقصد پاکستان کو درپیش اصل مسائل سے توجہ ہٹانا ہے۔

اُن کے خیال میں اس وقت ملک توانائی خصوصاََ بجلی کی لوڈ شیڈنگ جیسے مسائل سے دوچا رہے جس کی وجہ سے بے روزگاری میں آئے روز اضافہ ہو رہا جبکہ اقتصادی سرگرمیوں کے مرکز کراچی میں قتل وغارت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

مبصرین کے خیال میں اس وقت ان اہم قومی مسائل کا حل تلاش کرنا پاکستان کی سیاسی جماعتوں کی ترجیحات ہونا چاہیں خواہ وہ اقتدار میں ہوں یا پھر اپوزیشن میں۔

حقوق انسانی کی علم بردار غیر سرکاری تنظیم ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی چیئرپرسن زہرہ یوسف نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ملک کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے بیانوں پر اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ مسائل سے نمٹنے کی بنیادی ذمہ داری مرکزی اور صوبائی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے۔

’’اب وقت آ چکا ہے کہ سیاسی نظریہ کو الگ رکھ کر جو ملک کے بڑے بڑے مسائل ہیں، خاص طور پر عوام میں قوت برداشت میں کمی جس کی وجہ سے زیادہ جانیں جا رہی ہیں، تو اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔‘‘

XS
SM
MD
LG