رسائی کے لنکس

وزیر اعظم گیلانی کو برطرف کرنے کا مطالبہ


مولانا فضل الرحمن اپنی جماعت کے ارکان کے ساتھ(فائل فوٹو)
مولانا فضل الرحمن اپنی جماعت کے ارکان کے ساتھ(فائل فوٹو)

جمعیت علما ء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے مطالبہ کیا ہے کہ پیپلز پارٹی کی سیاسی مفاہمت کی پالیسی کو سبوتاژ کرنے کی پاداش میں صدر آصف علی زرداری وزیر اعظم گیلانی کو برطرف کرکے نیا وزیر اعظم مقرر کریں۔

وفاقی دارالحکومت میں ایک ہنگامی نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی مستعفی نہیں ہوتے یا انھیں ہٹایا نہیں جاتا توموجودہ سیاسی بحران کے پیش نظر اُن کے بقول پاکستان میں جمہوریت ڈی ریل ہو سکتی ہے اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ صدر مملکت جے یو آئی کے مطالبے پر عمل کریں۔’’ وفاقی حکومت اس وقت انتہائی دباؤ کا شکار ہے اور اس طرح سے تو حکومتیں نہیں چلا کرتیں جب تک کہ صدر مملکت کو ئی بڑا مضبوط اقدام نہیں اٹھائیں گے۔‘‘

وزیراعظم گیلانی
وزیراعظم گیلانی

حکمران جماعت پیپلز پارٹی کے سینیٹر فیصل رضا عابدی نے مولانا فضل الرحمن کے بیان پر اپنے فوری ردعمل میں کہا ہے کہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی مفاہمت کی پالیسی پر کاربند ہیں اور وہ تمام اتحادی جماعتوں کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمن کی پارٹی گزشتہ دنوں پیپلز پارٹی کی زیر قیادت حکمران اتحاد سے علیحدہ ہوگئی تھی جس کے بعد پارلیمان کے ایوان زیریں میں حکومتی ارکان کی تعداد کم ہو کر185 رہ گئی جبکہ سادہ اکثریت کے لیے کم سے کم 172 اراکین پارلیمان کی حمایت درکار ہوتی ہے۔

حکمران پیپلز پارٹی کی مشکلات میں پیر کی شب اُس وقت مزید اضافہ ہوگیا جب اُ س کی ایک اہم حلیف متحدہ قومی موومنٹ نے بھی بظاہر وزیر اعظم گیلانی کی انتظامیہ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی کابینہ سے اپنے دونوں وزراء کو الگ کرنے کا اعلان کردیا۔ تاہم ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے واضح کیا ہے کہ اُن کی جماعت بدستور حکومت کا حصہ رہے گی اور قومی اسمبلی میں اُس کے پچیس ارکان حزب اقتدار کے بنچوں پر ہی بیٹھیں گے۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ دسمبر کے وسط میں سندھ کے وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا نے ایم کیوایم مخالف بیان دیا تھا جس کے بعد دونوں حلیف جماعتو ں کے تعلقات ایک بار پھر کشید ہ ہوگئے تھے۔ لیکن وفاقی کابینہ سے علیحدہ ہونے کے اعلامیہ میں ایم کیو ایم نے صوبائی وزیر داخلہ کے بیان یا پھر اصلاحاتی جنرل سیلز ٹیکس پر حکومت کی مخالفت کو کوئی ذکر نہیں کیا ہے ۔

XS
SM
MD
LG