رسائی کے لنکس

ججوں کی تقرری سے متعلق آئینی شق کے جائزے کی تیاری


ججوں کی تقرری سے متعلق آئینی شق کے جائزے کی تیاری
ججوں کی تقرری سے متعلق آئینی شق کے جائزے کی تیاری

سپریم کورٹ کے ایک بڑے بنچ نے اٹھارویں آئینی ترمیم کی متنازع شقوں کے خلاف دائر درخواستوں پر اپنا عبوری فیصلہ سناتے ہوئے ججوں کی تقرری کے طریقہ کار میں نظر ثانی کے لیے اس ترمیم کو واپس پارلیمنٹ بھیج دیا تھا۔

آئین میں اصلاحات سے متعلق پارلیمان کی کمیٹی کا اجلاس پیر کے روز منعقد ہو رہا ہے جس میں اٹھارویں آئینی ترمیم میں ججوں کی تقرری کے لیے وضع کیے گئے نئے طریقہ کار کا ازسرنو جائزہ لیا جائے گا۔

چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کے ایک بڑے بنچ نے اس ترمیم کی متنازع شقوں کے خلاف دائر درخواستوں پر رواں ماہ کی اکیس تاریخ کو اپنا عبوری فیصلہ سناتے ہوئے ججوں کی تقرری کے طریقہ کار میں نظر ثانی کے لیے اس آئینی ترمیم کو واپس پارلیمنٹ بھیج دیا تھا۔

ججوں کی تقرری کے نئے نظام پر درخواست گزاروں کا موقف تھا کہ پارلیمانی کمیٹی کو یہ اختیار دینا کہ وہ نئے ججوں کی تقرری کے لیے عدالتی کمیشن کی سفارشات کو قبول یا رد کردے عدلیہ کی آزادی پر قدغن لگانے کے مترادف ہے۔

آئین میں اصلاحات سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے سینیئر رکن سینیٹر خورشید احمد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پیر کو ہونے والے اجلاس میں کمیٹی عدالت کے مشاہدات کی روشنی میں کھلے دل کے ساتھ اپنا کام کرے گی۔

انھوں نے ایک بار پھر عدالت کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا ہے اور آئینی ترمیم میں رد و بدل کے لیے اسے دستورسازوں کے حوالے کرنا انتہائی خوش آئند قدم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کمیٹی متنازع شق میں کسی بڑی تبدیلی کا فیصلہ کرتی ہے تو اس صورت میں آئین میں نئی ترمیم کرنا ہو گی جب کہ معمولی معاملات پارلیمان میں قرارداد کے ذریعے نمٹائے جا سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق جب تک پارلیمان آئین میں شامل کی گئی متنازع شق کا جائزہ لے رہی ہے ججوں کی تقرری اس میں وضع کیے گئے طریقہ کے تحت ہی ہو گی۔

چیف جسٹس افتخار محمد چودھری (فائل فوٹو)
چیف جسٹس افتخار محمد چودھری (فائل فوٹو)

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے عدالتی کمیشن کے سربراہ کی حیثیت سے اس سات رکنی کمیشن کا اجلاس چھ نومبر کو طلب کیا ہے جس میں لاہور ہائی کورٹ کے نئے چیف جسٹس کی تقرری سمیت دیگر معاملات پر غور کیا جائے گا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ ججوں کی تقرری سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل ابھی ہونا باقی ہے۔

XS
SM
MD
LG