رسائی کے لنکس

پی ٹی آئی قومی اسمبلی کے اجلاس میں شریک ہوگی


عمران خان (فائل فوٹو)
عمران خان (فائل فوٹو)

تجزیہ کار وجاہت مسعود کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کو سمجھنا چاہیے کہ انھیں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ووٹ دیے لہذا انھیں پارلیمانی سیاست کے ذریعے اپنے اختلافات اور تحفظات کو دور کرنا چاہیے۔

پاکستان میں 2013ء کے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیق کرنے والے عدالتی کمیشن کو حزب مخالف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے اپنے بعض تحفظات کے ساتھ قبول تو کر لیا تاہم الیکشن کمیشن کے حوالے سے اس کے حالیہ بیانات کی وجہ سے ملکی سیاست میں ہلچل کی کیفیت بدستور موجود ہے۔

دو پارلیمانی جماعتوں جمعیت علمائے اسلام (فضل الرحمن گروپ) اور متحدہ قومی موومنٹ نے چار ماہ سے زائد عرصے تک اسمبلی سے غیر حاضر رہنے پر پاکستان تحریک انصاف کے ارکان کی اسمبلی رکنیت ختم کرنے کی تحریکیں جمع کروائی تھیں جس پر گزشتہ ہفتے ایوان میں خاصی گرما گرمی رہی اور ان جماعتوں کے ارکان نے پی ٹی آئی کو خوب آڑے ہاتھوں لیا۔

اس سارے معاملے پر پی ٹی آئی نے ان تحاریک پر فیصلے تک اسمبلی میں نہ جانے کا فیصلہ کیا تھا۔ حکومت نے جمعیت علمائے اسلام اور متحدہ قومی موومنٹ سے مذاکرات کر کے ان تحاریک کو واپس کر دیا اور اب پی ٹی آئی کے ارکان پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں دوبارہ شریک ہونے جا رہے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف نے گزشتہ سال تقریباً چار ماہ تک پارلیمان کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا تھا اور اب بھی اس جماعت کے سربراہ عمران خان کی طرف سے یہ بیان سامنے آچکا ہے کہ عدالتی کمیشن کے فیصلے میں الیکشن کمیشن کی جن غلطیوں کا ذکر کیا گیا ہے ان پر کارروائی نہ ہونے کی صورت میں وہ دوبارہ سڑکوں پر نکلیں گے۔

مبصرین پاکستان تحریک انصاف کے طرز سیاست پر یہ کہہ کر تنقید کرتے آئے ہیں کہ انھیں احتجاجی سیاست کرنے کی بجائے پارلیمنٹ میں حزب مخالف کا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔

سیاسی امور کے تجزیہ کار وجاہت مسعود نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ پی ٹی آئی کو سمجھنا چاہیے کہ انھیں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ووٹ دیے لہذا انھیں پارلیمانی سیاست کے ذریعے اپنے اختلافات اور تحفظات کو دور کرنا چاہیے۔

" انہیں لوگوں نے محبت دی ہے اس ملک کے لاکھوں ووٹر ہیں جنہوں نے ان پر بھروسہ کیا ہے۔ انہیں ان کا احترام کرتے ہوئے ان کو پارلیمان میں واپس آنا چاہیے اور جو ان کا صیح کردار بنتا ہے ۔۔۔۔اور انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ سیاسی قوت پالیمان کے اندر اپنا کردار ادا کرتی ہے نہ کہ سڑکوں پر مظاہروں کی ذریعے"۔

عمران خان کا موقف رہا ہے کہ ملک میں شفاف و غیر جانبدار انتخابات کی راہ ہموار کیے بغیر جمہوریت کو مضبوط نہیں کیا جاسکتا اور وہ اس مقصد کے لیے لوگوں کو متحرک کرتے رہیں گے۔

لیکن وجاہت مسعود کا کہنا تھا کہ احتجاجی سیاست معروف روزمرہ کی سیاست نہیں ہوتی ہے بلکہ معمول کی سیاست قانونی سازی اور پالسی سازی ہوتی ہے جو کہ ان کے بقول پارلیمان کا حصہ رہتے ہوئے پارلیمان میں ہی ہو سکتی ہے۔

XS
SM
MD
LG