رسائی کے لنکس

’عدلیہ کے خلاف کوئی اقدام برداشت نہیں کیا جائے گا‘


پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اگر پیپلز پارٹی کی سربراہی میں قائم مخلوط حکومت نے ملک کی اعلیٰ عدلیہ کے خلاف کوئی اقدام کیا تو اُن کی جماعت اس کے خلاف ’’لانگ مارچ‘‘ کرے گی۔

اُنھوں نے یہ انتباہ اسلام آباد میں پارلیمان اور ایوانِ صدر کی عمارتوں کے قریب عدلیہ کے ساتھ اظہار یکجیتی کے لیے اتوار کو منعقد کیے گئے جلسہ عام سے خطاب میں کیا۔

’’ہم آپ (پیپلز پارٹی) کو اپنی سپریم کورٹ کو تباہ کرنے نہیں دیں گے ... چیف جسٹس (افتخار محمد چودھری) صاحب اِن سے نا ڈریں، یہ اندر سے بڑے کمزور ہیں۔ اِنھوں نے جو آپ کو ڈرانے کے لیے 10، 10 لوگ اکھٹے کرکے جلسے کیے تھے، چیف جسٹس صاحب آپ فکر نا کریں جب اسلام آباد میں ’سونامی مارچ‘ آئے گا تو اِنھیں پتا چلے گا کہ سونامی کا مطلب کیا ہے۔‘‘

پی ٹی آئی کے سربراہ کا اشارہ سپریم کورٹ کی طرف سے 26 اپریل کو وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کو توہین عدالت کے جرم میں سزا کے اعلان کے بعد مختلف شہروں میں مسٹر گیلانی کی حمایت میں نکالی گئی پیپلز پارٹی کی ریلیوں کی جانب تھا۔

واضح رہے کے وزیرِ اعظم کے خلاف فیصلہ سنانے والے عدالت عظمیٰ کے بینچ میں چیف جسٹس شامل نہیں تھے۔

عمران خان نے مسٹر گیلانی پر الزام عائد کیا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود صدر زرداری کے خلاف مبینہ بدعنوانی کا مقدمہ دوبارہ کھلونے کے لیے سوئس حکام کو خط نا لکھ کر اُنھوں نے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی ہے۔

پاکستانی وزیرِ اعظم اور اُن کی جماعت کا موقف ہے کہ مسٹر زرداری جب تک صدرِ مملکت کے عہدے پر براج مان ہیں اُنھیں استثنیٰ حاصل ہے اس لیے اُن کے خلاف مقدمے کھولنے کے لیے خط نہیں لکھا جا سکتا۔

پیپلز پارٹی کے اس ہی موقف اور وزیر اعظم کو مجرم قرار دیے جانے کی وجہ سے حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) نے بھی حکومت کے خلاف پارلیمان کے اندر اور باہر احتجاجی تحریک شروع کر رکھی ہے۔

لیکن عمران خان نے مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ حکمران اتحاد کے خلاف موثر تحریک چلانا چاہتے ہیں تو اُن کے اراکین پارلیمان کو قومی اسمبلی کے ساتھ ساتھ صوبہ پنجاب کی اسمبلی سے بھی مستعفی ہونا چاہیئے، جہاں یہ جماعت اقتدار میں ہے۔

’’چھوٹے چھوٹے جلسوں سے یوسف رضا (گیلانی) کو کوئی فرق نہیں پڑے گا ... میاں (نواز شریف) صاحب اگر آپ سنجیدہ ہیں تو اسمبلیوں سے نکل کر دیکھائیں۔ جب آپ اسمبلیوں سے نکلیں گے، پنجاب پاکستان کا 60 فیصد ہے جب وہاں الیکشن ہوں گے تو سارے پاکستان میں الیکشن ہوں گے اور کوئی عام انتخابات کو نہیں روک سکے گا۔‘‘

XS
SM
MD
LG