رسائی کے لنکس

ایبٹ آباد آپریشن: تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل کے مطالبات میں اضافہ


ایبٹ آباد آپریشن: تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل کے مطالبات میں اضافہ
ایبٹ آباد آپریشن: تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل کے مطالبات میں اضافہ

پارلیمان میں منظور کی گئی متفقہ قرارداد میں ایبٹ آباد آپریشن کو پاکستان کی خود مختاری کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی گئی تھی، جب کہ امریکہ سے دوطرفہ تعلقات کا از سرنو جائزہ لینے کے علاوہ افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں شدت پسندوں کے مشتبہ ٹھکانوں پر مبینہ امریکی ڈرون حملوں کی صورت میں پاکستان کے راستے افغانستان میں بین الاقوامی افواج کو رسد کی ترسیل بند کرنے کی دھمکی بھی دی گئی تھی۔

پاکستان میں حزب اختلاف کی بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) اور مخلوط حکومت میں شامل بعض اتحادی جماعتیں پیپلز پارٹی پر الزام لگا رہی ہیں کہ وہ ایبٹ آباد میں یک طرفہ امریکی آپریشن کے بعد پارلیمان میں متفقہ طور پر منظور کی گئی مذمتی قرارداد پر عمل درآمد کرنے سے گریزاں ہے۔

تیرہ اور چودہ مئی کو پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں منظور کی گئی قرارداد میں وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف کی مشاورت سے ایک غیر جانبدار تحقیقاتی کمیشن تشکیل دینے پر اتفاق کیا گیا تھا جو شفاف انداز میں ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی روپوشی اور اُسے ہلاک کرنے کے لیے امریکی اسپیشل فورسز کی خفیہ کارروائی سے جڑے معاملات کی چھان بین کرے، لیکن ایک ہفتے سے زائد وقت گزرنے کے باوجود یہ کمیشن بنانے کے سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔

سابق وزیر قانون اور پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما بابر ایوان نے اتوار کو لاہور میں صحافیوں سے گفتگو میں اپنی جماعت پر کی جانے والی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے وقت جب قومی معاملات پر سنجیدگی سے غور کی ضرورت ہے مسلم لیگ (ن) سیاسی مفادات کے لیے بیان بازی کر رہی ہے۔

’’یہ بھی پراپیگنڈا کرنے کی کوشش ہو رہی ہے کہ پارلیمنٹ کی قرارداد پر عمل درآمد نہیں ہوگا۔ کیوں نہیں ہو گا، اُس پر ضرور عمل درآمد ہوگا۔ آپ کو معلوم ہے کہ وزیر اعظم (یوسف رضا گیلانی) یہاں نہیں تھے، انشاالله بہت جلد دو مئی کے (معاملے) پر پارلیمنٹ کا جو وعدہ ہے اُس پر عمل درآمد کیا جائے گا اور وہ کمیشن ضرور بنے گا۔‘‘

ایبٹ آباد آپریشن: تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل کے مطالبات میں اضافہ
ایبٹ آباد آپریشن: تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل کے مطالبات میں اضافہ

تاہم مسلم لیگ (ن) اپنے موقف پر قائم ہے اور اس کے ایک سینیئر رہنما سینیٹر پرویز رشید نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چودھری نثار علی خان کی وزیر اعظم گیلانی سے رابطے کی کوشش کے باوجود تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔

’’ہم دو تین دن اور دیکھیں گے، پھر ہم اس (مسئلے) پر اپنی جماعت کی حکمت عملی مرتب کریں گے اور اُس پر عمل کریں گے۔‘‘

مخلوط حکومت میں شامل جماعت مسلم لیگ (ق) کی رکن عطیہ عنایت الله کا وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اراکین پارلیمان اپنی ذمہ داریاں سنبھالیں اور متحد ہو کر سنجیدگی سے ملک کے مفاد کو اولین ترجیح دیں۔ ’’اگر ہم نے نا دیکھایا کہ ہم ایک قوم ہیں تو ہم پر بہت مشکل وقت آنے والا ہے۔‘‘

پارلیمان میں منظور کی گئی متفقہ قرارداد میں ایبٹ آباد آپریشن کو پاکستان کی خود مختاری کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی گئی تھی، جب کہ امریکہ سے دوطرفہ تعلقات کا از سرنو جائزہ لینے کے علاوہ افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں شدت پسندوں کے مشتبہ ٹھکانوں پر مبینہ امریکی ڈرون حملوں کی صورت میں پاکستان کے راستے افغانستان میں بین الاقوامی افواج کو رسد کی ترسیل بند کرنے کی دھمکی بھی دی گئی تھی۔

XS
SM
MD
LG