رسائی کے لنکس

اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات اچھے ہیں: وزیر خزانہ


وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار (فائل فوٹو)
وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار (فائل فوٹو)

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ حکومت کے فراہم کردہ اقتصادی اعداد و شمار کو بین الاقوامی مالیاتی اداروں نے تسلیم کیا ہے اور اس بارے میں تحریک انصاف کا وائٹ پیپر ’’جھوٹ کا پلندہ‘‘ ہے۔

تحریک انصاف اور حزب اختلاف کی چند دوسری سیاسی جماعتوں کے 14 اگست کے احتجاج کے تناظر میں نواز شریف انتظامیہ کی طرف سے گزشتہ چند دنوں سے معاملات طے کرنے اور ان پر لگائے گئے الزامات کی وضاحت پیش کرنے میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔

وزیراعظم نواز شریف کے اعلان کے ایک ہی دن بعد بدھ کو وزارت قانون کے سیکرٹری نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھ کر درخواست کی کہ تحریک انصاف کی طرف سے گزشتہ عام انتخابات میں دھاندلیوں کے الزامات کی تحقیقات کے لیے عدالت عظمیٰ کے تین ججوں پر مشتمل ایک کمیشن تشکیل دیں۔

ادھر بدھ کو وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور وفاقی وزیر برائے نجکاری محمد زبیر نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں عمران خان کے الزامات کو فرضی داستان قرار دیا۔

حزب اختلاف کے احتجاج سے ممکنہ طور پر پیدا ہونے والی افراتفری اور سیاسی انتشار کے تناظر میں بظاہر فوج کی مداخلت کو رد کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا۔

’’اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ جو تعلق ہے وہ بہت اچھا ہے۔ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ ہمارا اتحاد ہے اور اس کی بہترین مثال (فوجی آپریشن) ضرب عضب ہے۔ اس پر ہم سب متحد ہیں۔ جمہوریت، آئین اور پارلیمان کو ہم نے تحفظ دینا ہے۔ یہ ہر ایک کا مقصد ہے۔ اس پر کوئی دو رائے نہیں۔‘‘

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ حکومت کے فراہم کردہ اقتصادی اعداد و شمار کو بین الاقوامی مالیاتی اداروں نے تسلیم کیا ہے اور اس بارے میں تحریک انصاف کا وائٹ پیپر ’’جھوٹ کا پلندہ‘‘ ہے۔

’’یہ کہنا آسان ہے کہ یہ غریبوں کے لیے بجٹ نہیں۔ انہیں کم از کم درست اعدادوشمار کا جائزہ لینا تھا۔ کیا بیت المال کا پیسہ غریبوں کے لیے نہیں، کیا 50 فیصد وظیفے میں اضافہ اور 95 ارب روپے کی تقسیم غریبوں کے لیے نہیں ہے؟ تو کس کے لیے ہے۔‘‘

بعض مبصرین کا کہنا ہے کہ ملک میں اس سیاسی ہلچل کی ایک بڑی وجہ عام انتخابات میں مبینہ دھاندلیوں اور انتخابی اصلاحات سے متعلق اقدامات پر نواز انتظامیہ کا ان کے بقول غیر سنجیدہ رویہ بھی تھا۔ اس سنگین سیاسی صورت حال سے گزشتہ چند دنوں میں کراچی اسٹاک ایکسچینج میں غیر معمولی مندی دیکھنے میں آئی۔

تاہم وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سیاسی صورتحال میں خرابی میں حکومت کا کوئی کردار نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے حکومت ہر ممکن اقدامات کرے گی اور اگر تحریک انصاف اور دیگر احتجاج کرنے والی جماعتیں توڑ پھوڑ نا ہونے کی ضمانت دیں تو حکومت لچک کا مظاہرہ کرے گی۔

گزشتہ چند دنوں سے حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے عہدیداروں اور وزرا حزب اختلاف کے احتجاج کو غیر ملکی یا سابقہ اعلیٰ فوجیوں کے ایجنڈے سے تشبیہہ دے رہے ہیں تاہم اسحاق ڈار کا کہنا تھا۔

’’میں کسی کی حب الوطنی پر شک نہیں کرتا اور نا کروں گا۔ میں سمجھتا ہوں ہر بندہ حب الوطن ہے۔ کئی مرتبہ بندے کا جائزہ، مشورہ یا اسے معلومات دینے والا مس گائیڈ کر دیتا ہے۔ میں بھی ہو سکتا ہوں۔ ہمارا مقصد پاکستان کی بہتری ہونا چاہیئے۔‘‘

منگل کو وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے انتخابات میں دھاندلیوں کے الزام کی تفتیش کے لیے جوڈیشل کمیشن کے اعلان کے بعد تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا تھا کہ مسٹر نواز شریف کے استعفے اور نگران حکومت کے قیام کے بعد کمیشن کی تشکیل اور تحقیقات کے نتائج انہیں قبول ہوں گے۔

XS
SM
MD
LG