رسائی کے لنکس

وزیراعظم اشرف کا نواز شریف سے رابطہ


نواز شریف
نواز شریف

نواز شریف نے طاہر القادری کے لانگ مارچ کے اعلان پر اپنے ردعمل میں کہ وہ جو راستہ یہ تجویز کر رہے ہیں وہ انتشار کا راستہ تجویز کر رہے ہیں۔

وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے جمعہ کو حزب اختلاف کی بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف سے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیراعظم ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ جمہوریت ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے اور پاکستانی عوام کسی کو بھی جمہوری عمل کو پٹڑی سے اتارنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

وزیراطلاعات قمر زمان کائرہ نے وزیراعظم کی جمعہ کو نواز شریف اور دیگر سیاسی قائدین سے ہونے والے رابطوں کے بارے میں ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ یہ جمہوری عمل کا حصہ ہے۔

’’صاف شفاف انتخابات کا انعقاد سب ہی خواہش ہے اور وزیراعظم نے بھی ان کو یقین دہانی کرائی کے آئین تحت الیکشن بالکل ایک لمحے کے لیے بھی دیر سے نہیں ہوں گے۔‘‘

وزیراعظم سے ملاقات میں نواز شریف نے بظاہر مذہبی تنظیم ’تحریک مہناج القران‘ کے سربراہ طاہر القادری کی طرف سے 14 جنوری کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کے حوالے سے کہا کہ عوامی امنگوں کی ترجمانی کا واحد ذریعہ انتخابات ہیں۔

اس سے قبل جمعہ کی صبح پشاور میں صحافیوں سے گفتگو میں مسلم لیگ ن کے سربراہ نے ڈاکٹر طاہر القادری کے لانگ مارچ کے اعلان پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ہم اس کی قسم کی سیاست کو پاکستان میں ہر گز نہیں چلنے دیں گے۔۔۔۔۔ ہمارا بھی منشور پاکستان کی خوشحالی اور ترقی ہے صرف ان (طاہرالقادری) کا نہیں ہے لیکن یہ جو راستہ یہ تجویز کر رہے ہیں وہ انتشار کا راستہ تجویز کر رہے ہیں۔‘‘

گزشتہ ماہ وطن واپس آنے کے بعد طاہر القادری نے لاہور میں مینار پاکستان پر ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے حکومت کو انتخابی نظام کو آئین کے مطابق تبدیل کرنے کے لیے 10 جنوری تک کی مہلت دیتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ بصورت دیگر 14 جنوری کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کیا جائے گا۔

صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم راجہ پرویز اشرف متعدد بار یہ کہہ چکے ہیں کہ ملک میں شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے گا۔

وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے جمعہ کو ایک بار پھر کہا کہ اگر کسی فرد یا جماعت کے انتخابی عمل کے بارے میں تحفظات ہیں تو انھیں اس کے لیے آئینی طریقہ کار اپنانا چاہیئے۔
XS
SM
MD
LG