رسائی کے لنکس

جنرل راحیل کی لائن آف کنٹرول پر فوجیوں سے ملاقات


معروف تجزیہ کار پروفیسر حسن عسکری رضوی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ بھارتی قیادت کی طرف سے موجودہ کشیدگی پر جس طرح کا ردعمل ظاہر کیا گیا اس کے تناظر میں دو طرفہ تناؤ مستقبل قریب میں کم ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔

پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے اتوار کو متنازع علاقے کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے ساتھ تعینات اپنے فوجیوں سے ملاقات کی۔

گزشتہ ماہ کے اواخر میں بھارت کے ساتھ تعلقات میں شدید تناؤ کی صورتحال پیدا ہونے کے بعد پاکستانی سپہ سالار کا یہ پاکستانی کشمیر کا دوسرا دورہ تھا۔

فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق جنرل راحیل شریف کو حاجی پیر سیکٹر میں فوجیوں کی آپریشنل تیاریوں سے متعلق امور سے آگاہ کیا گیا جس پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انھوں نے اپنے فوجیوں کے حوصلوں کو سراہا۔

گزشتہ ماہ بھارتی کشمیر میں ایک فوجی ہیڈکوارٹر پر مشتبہ دہشت گرد حملے کے بعد پہلے سے دو طرفہ کشیدہ تعلقات مزید تناؤ کا شکار ہوئے اور پھر بھارت کی طرف سے لائن آف کنٹرول کے ساتھ دہشت گردوں کے مشتبہ ٹھکانوں پر سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے نے دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان سیاسی و عسکری کے علاوہ عوامی سطح پر بھی تناؤ میں اضافہ کر دیا۔

پاکستان نے سرجیکل اسٹرائیک کے بھارتی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی فورسز کی فائرنگ سے دو پاکستانی فوجی مارے گئے ہیں۔

اس دوران گزشتہ تین ماہ سے بھارتی کشمیر میں جاری مظاہروں اور احتجاج کرنے والوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں پر پاکستان بین الاقوامی برادری سے اس کا نوٹس لینے کا کہتا آ رہا ہے۔

بھارت اپنے پڑوسی ملک کی اس تشویش کو مسترد کرتے ہوئے کہتا آ رہا ہے کہ پاکستان اس کے داخلی معاملات میں مداخلت سے باز رہے۔

اتوار کو ہی پاکستانی دفتر خارجہ کی طرف سے ایک بیان میں کہا کہ بھارتی کشمیر میں ایک مظاہرے کے دوران ایک نو عمر لڑکے کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ بھارتی سکیورٹی فورسز کی طرف سے نہتے شہریوں پر طاقت کے مبینہ استعمال کی یہ ایک اور مثال ہے جسے روکنے کے لیے عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے۔

معروف تجزیہ کار پروفیسر حسن عسکری رضوی کہتے ہیں کہ بھارتی قیادت کی طرف سے موجودہ کشیدگی پر جس طرح کا ردعمل ظاہر کیا گیا اس کے تناظر میں دو طرفہ تناؤ مستقبل قریب میں کم ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بھی اس صورتحال کو دنیا میں کشمیر سے متعلق اپنا نقطہ نظر اجاگر کرنے کے لیے سفارتی ذرائع کا بھرپور استعمال جاری رکھے گا۔

امریکہ مسلسل دونوں ملکوں پر کشیدگی میں کمی کے لیے بات چیت کا راستہ اختیار کرنے پر زور دیتا آ رہا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ یہ تناؤ خطے میں امن و سلامتی کے لیے کسی طور پر مناسب نہیں ہے۔

XS
SM
MD
LG