رسائی کے لنکس

سیلاب میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک ہزار سے زائد


سیلاب میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک ہزار سے زائد
سیلاب میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک ہزار سے زائد

پاکستانی حکام نے کہا ہے کہ پاکستان خصوصاََ صوبہ خیبر پختون خواہ میں حالیہ مون سون بارشوں اور سیلاب سے جس بڑے پیمانے پر تباہی اور ہلاکتیں ہوئی ہیں اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ لاکھوں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں اور ان کی اکثریت پانی میں گھری ہوئی ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق بڑے پیمانے پر سڑکوں اور پلوں کو پہنچنے والے نقصان کے باعث امدادی کارروائیوں میں شدید دشواری کا سامنا ہے۔

پاکستان بھر بمشول صوبہ خیبر پختون خواہ میں بارشوں، سیلابی ریلوں اور مٹی کے تودے تلے دب کر ہلاک ہونے والوں کی تعداد حکام کے مطابق900 سے زائد ہوگئی ہے۔

فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے کہا ہے کہ سیلاب نے بہت بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی ہے اور خدشہ ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد اندازوں سے بہت زیادہ ہو سکتی ہے۔

ہفتہ کی شب راولپنڈی میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ سوات کے علاقے میں سیلابی ریلے نے تقریباََ ہر پل کو تباہ کردیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ 30 ہزار فوجی اہلکار امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں اور انھوں نے اب تک سیلاب میں پھنسے ہوئے 19 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا ہے۔

پشاور ، نوشہرہ اور چارسد ہ کے علاقے میں سینکڑوں گھر زیرآب آگئے ہیں جہاں سے لوگوں کو کشتیوں اور ہیلی کاپٹروں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا کام جاری ہے ۔ سوات ، لوئر دیر اور شانگلہ بھی سیلابی ریلوں سے سب سے زیادہ متاثرہونے والے اضلاع میں شامل ہیں۔

پشاور کو ملک سے ملانے والی شاہراہیں جی ٹی روڈ اور موٹروے بھی بارشوں سے شدید متاثر ہوئی ہیں جس کے بعد انھیں ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔ تاہم اتوار کی صبح چارسدہ انٹر چینج کے قریب موٹر وے پر سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے پل کی جگہ مٹی بھر کر چھوٹی گاڑیوں کے لیے عارضی طور پر ٹریفک بحال کردی گئی ہے۔

خیبرپختون خواہ کے کئی متاثرہ علاقوں میں سیلابی پانی کی سطح کم ہو رہی ہےاور سیلاب زدگان نے اپنی مدد آپ یا پھر حکام کی مدد سے بحالی کے کام شروع کردیے ہیں۔ لیکن محکمہء موسمیات نے اگلے دوزور میں مون سون بارشوں کا نیا سلسلہ شروع ہونے کی پیش گوئی کی ہے۔

حکام کے مطابق دریائے سندھ ، کابل اور سوات میں اونچے درجے کا سیلاب ہے اور ان دریاؤں کے کناروں پرآباد علاقے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں بھی بارشوں اوردریاؤں میں طغیانی سے جانی و مالی نقصان اور مواصلات کا نظام متاثر ہوا ہے۔ یہاں اب تک 31افراد کے ہلاک ہونے کی حکام نے تصدیق کی ہے۔

دریں اثناء امریکی سفارتخانے کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے میں مدد دینے کے لیے امریکہ پاکستان کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے آئندہ بھی یہ مدد جاری رکھے گا۔

بیان کے مطابق امریکی سفیر این پیٹرسن نے اعلان کیا ہے کہ پاکستان میں سیلاب زدگان کی مدد کے لیے تیز پانی میں امدادی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لیے چار کشتیاں فراہم کی گئی ہیں ، ہزاروں افراد کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کے لیے دو فلٹریشن پلانٹ ،ابتدائی طور پرخوراک کے 50ہزار پیکٹوں کے علاوہ اسٹیل کے 12عارضی پل بھی پشاور اور کرم ایجنسی میں پہنچائے گئے ہیں۔

امریکہ کی طرف سے وزارت داخلہ کے امدادی آپریشن میں مدد دینے کے لیے پہلے ہی ہیلی کاپٹرفراہم کیے جاچکے ہیں جن کی مدد سے سینکڑوں سیلاب زدگان کو محفوظ مقام پر پہنچایا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG