رسائی کے لنکس

عسکریت پسندی کے خلاف موٴثر حکمت عملی کا فقدان، رپورٹ


عسکریت پسندی کے خلاف موٴثر حکمت عملی کا فقدان، رپورٹ
عسکریت پسندی کے خلاف موٴثر حکمت عملی کا فقدان، رپورٹ

ایک غیر سرکاری تنظیم نے اپنی سالانہ جائزہ رپورٹ میں کہا ہے کہ 2010ء میں پاکستان میں تشدد اور دہشت گردی کے واقعات میں گذشتہ سال کے مقابلے میں گیارہ فیصد کمی ہوئی ہے۔

پاک انسٹی ٹیوٹ آف پیس سٹڈیز ( پی آئی پی ایس ) کا کہنا ہے کہ 2009ء میں ملک میں 87 خودکش حملے ہوئے تھے جبکہ پچھلے سال ایسے بم دھماکوں کی تعداد 68 تھی جو 22 فیصد کمی کو ظاہر کرتی ہے۔

تنظیم اپنی سالانہ رپورٹ کا باضابطہ اجراء پیر کو کرے گی جس کے مطابق پاکستان بھر میں2010ء کے دوران شورش پسندوں کے حملوں اور فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات کی کُل تعدا دوہزار ایک سو تیرہ رہی جن میں مجموعی طور پر دوہزار نو سو تیرہ افراد ہلاک ہوئے ۔

جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پچھلے سال پاکستان نے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیوں میں کامیابیاں حاصل کی ہیں لیکن شہروں میں دہشت گردی کے خطرات میں بدستور اضافہ ہور ہا ہے۔ لیکن جب تک ایک موثر اور فہیم حکمت عملی وضع نہیں کی جاتی محض فوجی آپریشن سے ملک میں استحکام نہیں لایا جاسکتا ۔

تنظیم کا کہنا ہے کہ’’خفیہ اداروں کے مابین بہتر ہم آہنگی، قانون نافذ کرنی والی ایجنسیوں کی استعداد کو بڑھانے، دہشت گردی کے لیے مالی وسائل کی فراہمی کا تدارک اور کالعدم تنظیموں کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات ناکافی ہیں۔“

تنظیم کا کہنا ہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں تشدد کے واقعات میں 288 فیصد اضافہ ہوا۔

XS
SM
MD
LG