رسائی کے لنکس

پاکستان اور روس کا دفاعی شعبے میں تعاون کے فروغ کا معاہدہ


پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے ہفتہ وار نیوز کانفرنس میں کہا کہ پاکستان روس کو عالمی سطح پر ایک اہم ملک تصور کرتا ہے اور اس خطے میں امن و استحکام میں بھی روس کا کردار ہے۔

روس کے وزیر دفاع سرگئی شائیگو نے جمعرات کو پاکستانی وزارت دفاع کا دورہ کیا اور اپنے ہم منصب خواجہ آصف کے علاوہ دیگر اعلیٰ عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں۔

اس موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی شعبے میں تعاون بڑھانے ایک معاہدے پر دستخط بھی کیے گئے۔ پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس معاہدے کو دوطرفہ تعلقات میں ایک اہم سنگ میل قرار دیا ہے۔

پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے ہفتہ وار نیوز کانفرنس میں کہا کہ پاکستان روس کو عالمی سطح پر ایک اہم ملک تصور کرتا ہے اور اس خطے میں امن و استحکام میں بھی روس کا کردار ہے۔

تسنیم اسلم نے کہا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ پاکستان صرف دفاع کے شعبے ہی میں نہیں بلکہ روس کے ساتھ کثیر الجہتی تعاون چاہتا ہے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ کئی عالمی معاملات پر دونوں ملکوں کے نکتہ نظر میں اتفاق پایا جاتا ہے۔

روس اور پاکستان کے تعلقات مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں: تسنیم اسلم
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:15 0:00

روس کے وزیر دفاع نے پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سے بھی ملاقات کی جس میں دفاع سمیت کثیر الجہتی تعلقات کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت دوطرفہ سالانہ تجارت کا حجم 54 کروڑ بیس لاکھ ڈالر ہے جس میں اضافے کی بہت گنجائش ہے۔ اُنھوں نے روس کے اداروں کو پاکستان سرمایہ کاری خاص طور پر توانائی کے شعبے میں سرمایہ لگانے کی پیش کش کی۔

سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم کا مکمل رکن بننے کے حوالے روس کی طرف سے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کو بھی سراہا۔

حالیہ برسوں میں دونوں ملک دفاعی شعبے میں تعاون بڑھانے کے لیے کوششیں کرتے آئے ہیں۔

گزشتہ سال اگست میں ماسکو میں پاکستان اور روس کے درمیان پہلے اسٹریٹیجک مذاکرات ہوئے تھے، جس میں دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی، معاشی اور دفاعی شعبوں میں تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر بات چیت کی گئی۔

2013ء میں روس کی فوج کے سربراہ نے بھی پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ پاکستان کے سابق صدر آصف علی زرداری نے 2012 میں ماسکو کا دورہ کیا تھا جس کے بعد اکتوبر 2012ء میں روس کے صدر ولادیمر پوتن کی اسلام آباد آمد بھی متوقع تھی لیکن بعد میں اُن کا دورہ ملتوی کر دیا گیا۔

حالیہ مہینوں میں یہ خبریں بھی منظر عام پر آئیں کہ پاکستان روس سے ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر خریدنے میں دلچسپی رکھتا ہے لیکن اس بارے میں سرکاری طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔

پاکستانی وزارت خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے کہا کہ پاکستان معاشی شعبے میں بھی روس سے تعلقات کو وسعت دینا چاہتا ہے۔

تسنیم اسلم نے کہا کہ پاکستان روس کے ساتھ سرمایہ کاری اور اقتصادی شعبے میں زیادہ تعاون کا خواہاں ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ اس ضمن میں کئی تجاویز زیر غور ہیں۔

سرکاری میڈیا کے مطابق پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے ماسکو کی طرف سے اسلام آباد سے روابط کو وسعت دینے کو سراہا۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے مضبوط تعلقات علاقائی امن اور استحکام میں مدد گار ثابت ہوں گے۔

XS
SM
MD
LG