رسائی کے لنکس

پاکستان اور روس کی دفاعی شعبے میں تعاون کو وسعت دینے پر بات چیت


بیان کے مطابق روس کے ایوان زیریں کے چیئرمین سرگئی ناریشکین نے روس دہشت گردی کے خلاف جنگ اور علاقائی استحکام کے لیے پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے دورہ روس کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی شعبے میں تعاون کو وسعت دینے، عسکری سطح کے تبادلوں اور مشترکہ مشقوں سے استفادہ کرنے سے متعلق معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے۔

جنرل راحیل شریف سرکاری دورے پر پیر کو ماسکو پہنچے تھے۔ اُنھوں نے بدھ کو روس کے ایوان زیریں کے چیئرمین سرگئی ناریشکین سے ملاقات میں علاقائی صورت حال پر بات چیت کی۔

فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم باجوہ نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ’ٹوئیٹر‘ پر ایک بیان میں کہا کہ سرگئی ناریشکین نے علاقائی سلامتی کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہا۔

بیان کے مطابق سرگئی ناریشکین نے روس دہشت گردی کے خلاف جنگ اور علاقائی استحکام کے لیے پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے۔

اُدھر پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز کانفرنس میں کہا کہ ماسکو اور اسلام آباد کے تعلقات میں بہتری آ رہی ہے۔

’’گزشتہ کچھ سالوں میں دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری آ رہی ہے۔ یہ دوطرفہ تعلقات ہیں اور کسی بھی ملک کے اثر سے آزاد ہیں۔‘‘

اُدھر روس کے میڈیا کے مطابق ماسکو نے پاکستان کو’ایم آئی 35‘‘جنگی ہیلی کاپٹروں کی خریداری کے معاہدے کا مسودہ ارسال کیا ہے۔

پاکستانی حکام یہ کہتے رہے ہیں کہ وہ روس سے "ایم آئی 35" ہیلی کاپٹر خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال روس نے اسلحہ اور فوجی سازوسامان کی فروخت کے سلسلے میں پاکستان پر عائد پابندی اٹھا لی تھی جس کے بعد سے ان ہیلی کاپٹروں کی خریداری پر بات چیت جاری تھی۔

ان ہیلی کاپٹروں کو سخت موسمی حالات میں گائیڈڈ اور ان گائیڈڈ ہتھیاروں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

پاکستان اور روس کے درمیان اعلیٰ سطحی رابطوں میں اضافہ ہوا ہے۔ رواں سال اپریل میں پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی روس کا دورہ کیا تھا اور دونوں ممالک نے ممکنہ مشترکہ فوجی مشقوں اور عسکری تربیت سے متعلق اُمور پر تفصیلی بات چیت کی تھی۔

پاکستان ملک کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں گزشتہ ایک سال سے ضرب عضب آپریشن میں مصروف ہے اور فوج کے مطابق کافی حد تک علاقے کو شدت پسندوں سے خالی کرا لیا گیا ہے۔ تاہم شوال اور دتہ خیل کے دشوار گزار پہاڑی علاقے میں اب بھی شدت پسند چھپے ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ اپریل میں امریکہ نے بھی پاکستان کی درخواست پر انسداد دہشت گردی کے لیے 95 کروڑ، 20 لاکھ ڈالر مالیت کے ہیلی کاپٹرز اور اُن کے آلات و پرزہ جات کی فروخت کی منظوری دی تھی۔

XS
SM
MD
LG