رسائی کے لنکس

راحمی کی اہلیہ پاکستانی شہری نہیں ہے


راحمی کو رواں ہفتے کے اوائل میں گرفتار کیا گیا تھا۔
راحمی کو رواں ہفتے کے اوائل میں گرفتار کیا گیا تھا۔

نفیس ذکریا نے کہا کہ اُن کے پاس اب تک ایسی کوئی خبر نہیں ہے کہ امریکہ نے احمد خان راحمی سے متعلق معلومات کے حصول کے لیے پاکستان سے رابطہ کیا ہوا۔

پاکستان کی طرف سے پہلی مرتبہ کہا گیا ہے کہ نیویارک میں بم دھماکے کے ملزم قرار دیئے گئے افغان نژاد امریکی شہری احمد خان راحمی کی اہلیہ پاکستانی شہری نہیں ہیں۔

اس سے قبل ذرائع ابلاغ میں ایسی خبریں سامنے آئی تھیں کہ راحمی پاکستان کا سفر کر چکے ہیں اور اُن کی اہلیہ کا تعلق ممکنہ طور پر پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ سے تھا۔

جمعرات کو ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ’’یہ خبریں سامنے آئی ہیں کہ (احمد خان راحمی) کی اہلیہ پاکستانی شہری ہیں، لیکن یہ درست نہیں ہے۔۔۔۔۔ ہماری ابتدائی تحقیقات کے مطابق (راحمی) کی اہلیہ افغان شہری ہیں جو 1991 میں کابل میں پیدا ہوئیں۔‘‘

احمد راحمی کی اہلیہ پاکستانی شہری نہیں ہے: نفیس ذکریا
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:27 0:00

نفیس ذکریا نے کہا کہ اُن کے پاس اب تک ایسی کوئی خبر نہیں ہے کہ امریکہ نے احمد خان راحمی سے متعلق معلومات کے حصول کے لیے پاکستان سے رابطہ کیا ہوا۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بڑی تعداد میں افغان پناہ گزین تین دہائیوں سے آباد ہیں اور کوئٹہ یا دیگر علاقوں سے وہ اپنے ملک سفر بھی کرتے رہے ہیں۔

احمد خان راحمی کو نیویارک اور نیو جرسی میں ہونے والے بم دھماکوں میں باضابطہ طور پر ملزم نامزد کر دیا گیا ہے۔ راحمی کو رواں ہفتے کے اوائل میں گرفتار کیا گیا اور اس کارروائی کے دوران وہ گولی لگنے سے زخمی بھی ہوئے۔

گزشتہ ہفتے کی شب نیویارک میں بم دھماکے میں 29 افراد معمولی زخمی ہوئے تھے جب کہ اسی علاقے میں ایک اور پریشر ککر بم بھی رکھا گیا تھا جو پھٹ نہیں سکا تھا۔

اس کے علاوہ اُسی روز نیوجرسی کے علاقے میں ایک کوڑے دان میں بھی بم دھماکا ہوا تھا تاہم اُس میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا۔

احمد راحمی جنوری 1988 میں افغانستان میں پیدا ہوئے تھے اور بچپن میں ہی اپنے خاندان کے ہمراہ امریکہ منتقل ہو گئے تھے۔

اُن کی گرفتاری کے بعد ذرائع ابلاغ میں ایسی خبریں بھی سامنے آئیں کہ راحمی نے حالیہ برسوں میں پاکستان کا متعدد بار سفر کیا، جس کے بعد وہ انتہا پسندی کی جانب مائل ہوئے۔

تاہم پاکستان میں تجزیہ کاروں اور قانون سازوں نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا تھا کہ بغیر ٹھوس شواہد کے نتیجہ اخذ کرنا اور الزامات عائد کرنا درست نہیں۔

XS
SM
MD
LG