رسائی کے لنکس

اضافی چیکنگ کا معاملہ سفارتی سطح پر اُٹھایا جائے


پاکستان کی قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی نے ا مریکہ کے ہوائی اڈوں پر پاکستانیوں کی سخت تلاشی کے نئے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ کمیٹی کے سربراہ رضا ربانی نے منگل کو اسلام آباد میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے بتایا کہ پارلیمانی کمیٹی نے دفتر خارجہ سے کہا ہے کہ وہ اس معاملے کو امریکہ کے ساتھ سفارتی سطح پر بھی اُٹھائے ۔ رضاربانی کے بقول ہوائی اڈوں پراضافی چیکنگ کا یہ فیصلہ انسانی حقوق کے عالمی ”Declaration“ یا اعلان کی بھی خلاف ورزی ہے ۔ پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینٹ میں بھی اس موضوع پر بحث کی گئی ہے ۔

اس سے قبل وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے امریکی سینیٹروں کے وفود سے ملاقات میں امریکہ کے ہوائی اڈوں پر پاکستانیوں کی سخت تلاشی کے فیصلے پر تشویش کا اظہا ر کرتے ہوئے اسے ایک امتیازی سلوک قرار دیا تھا ۔ ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہا تھا کہ اس طرح کے اقدامات پاکستانیوں میں بے چینی کا باعث بنتے ہیں اور ان سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بھی تلخی پیدا ہوتی ہے ۔ اُنھوں نے امریکہ کے اراکین سینٹ پر یہ زور بھی دیا تھاکہ وہ اپنی اس پالیسی پر جلد نظر ثانی کر کے پاکستان کا نام اُن ممالک کے فہرست سے خارج کرائیں جن کے شہریوں کی ہوائی اڈوں پر سخت چیکنگ کے احکامات جاری کیے گئے ہیں ۔

امریکہ نے پاکستان سمیت 14 ملکوں سے آنے والے مسافروں کی اضافی چیکنگ کا نظام متعارف کرایا ہے جن میں نائیجیریا ، یمن، کیوبا، ایران ، شام اور سوڈان بھی شامل ہیں۔ امریکی حکام نے فہرست میں شامل ممالک کو اپنے ہاں بھی مسافروں کی چیکنگ سخت کرنے کی ہدایت کی ہے ۔

امریکی حکومت نے یہ تمام اقدامات کرسمس کے موقع پر ایمسٹرڈیم سے امریکہ جانے والے ایک مسافر طیار ے کو دھماکا خیز مواد سے تباہ کرنے کی ناکام کوشش کے بعد کیے ہیں ۔ اس واقعہ میں ملوث نائیجریا سے تعلق رکھنے والے مشتبہ دہشت گردعبدالمطلب نے امریکی تفتیش کاروں کو بتایا ہے کہ اُس نے تخریب کاری کی اس کارروائی کی تربیت اور اس کے لیے بارودی مواد یمن میں القائدہ کی ایک حامی تنظیم سے حاصل کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG