رسائی کے لنکس

انتخابات: حفاظتی انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

الیکشن کمیشن کے اجلاس میں 21 ہزار حساس پولیگ اسٹیشنوں پر کیمرے نصب کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔

چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم کی سربراہی میں جمعرات کو اسلام آباد ایک اعلٰی سطحی اجلاس ہوا جس میں 11 مئی کے انتخابات کے لیے سکیورٹی انتظامات کو حتمی شکل دی گئی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پولنگ اسٹیشنز کو محفوط بنانے کے لیے پولیس، فوج اور نیم فوجی اداروں کے اہلکاروں سے مدد لی جائے گی۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلی حکام کے علاوہ چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریوں اور سیکرٹری دفاع نے بھی اس اجلاس میں شرکت کی، جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ 21 ہزار حساس پولیگ اسٹیشنوں پر کیمرے نصب کیے جائیں گے۔

ذرائع ابلاغ کو اجلاس کی تفصیلات بتاتے ہوئے الیکشن کمیشن کے سیکرٹری اشتیاق احمد خان نے بتایا کہ سلامتی کے خدشات کے باوجود تمام اداروں کے نمائندوں نے یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ آزادانہ اور شفاف انتخابات کے لیے بھرپور تعاون کیا جائے گا۔

’’انتخابات کے راستے میں کسی روکاوٹ کو آڑے نہیں آنے دیں گے... جتنے بھی امیدوار اور سیاسی جماعتوں کے قائدین ہیں اُنھیں سکیورٹی دی جائے گی۔ انتخابات کرانے والے عملے اور پولنگ اسٹیشنز کو پورا تحفظ دیا جائے گا۔‘‘

ملک کی تین بڑی سیاسی جماعتیں پاکستان پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ شدت پسندوں کی دھمکیوں کی وجہ سے اپنی انتخابی مہم بھرپور طریقے سے شروع نہیں کر سکی ہیں اور شدت پسند ان کے امیدواروں اور انتخابی دفاتر کو بھی آئے روز نشانہ بنا رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے ان کے بقول انتخابات کے لیے اُنھیں یکساں مواقع میسر نہیں۔

مگر وائس آف امریکہ سے گفتگو میں سیکرٹری الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ’’لیول پلینگ فیڈ ہم نے مہیا کیا ہوا ہے۔ ملک کی جو سب سے بڑی جماعتیں ہیں آپ کیا سمجھتے ہیں کہ وہ خائف ہو جائیں گی؟ نہیں ہو نگی۔ چیلنج ہے لیکن وہ اس کا مقابلہ کر رہی ہیں۔‘‘

الیکشن کمیشن میں ہونے والے اجلاس یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ افغان مہاجرین کی نا صرف پولنگ کے دن بلکہ اس سے ایک روز قبل اور بعد بھی نقل و حرکت پر مکمل طور پر پابندی ہو گی اور اس دوران پاکستان افغان سرحد پر راہداری کے راستے بھی بند ہوں گے۔

افغان سرحد کے قریب پاکستانی علاقوں میں کئی بار شدت پسند حملے کر چکے ہیں۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں وہ عسکریت پسند ملوث ہیں جو ملک میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کے بعد سرحد پار فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔
XS
SM
MD
LG