رسائی کے لنکس

سینیٹ انتخابات میں پیپلزپارٹی کی برتری، ن لیگ کی دوسری پوزیشن


الیکشن کمیشن نے بلوچستان میں سینیٹ کی سات جنرل نشستوں پر ہونے والے انتخابات کے نتائج روک لیے ہیں جبکہ دیگر تین صوبوں میں غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق حکمراں جماعت پیپلزپارٹی کو واضح برتری حاصل ہے ۔

سینیٹ کی 54 نشستوں میں سے 45 نشستوں پر ہونے والے انتخابات میں پنجاب ، سندھ اور خیبر پختونخواہ سے آنے والے نتائج کے مطابق پیپلزپارٹی کو واضح برتری حاصل ہے جبکہ مسلم لیگ ن دوسرے اور اے این پی تیسرے نمبر پر ہے ۔ یہ انتخابات گیارہ مارچ کو ریٹائر ہونے والے پچاس سینیٹرز کی نشستوں پر منعقد کیے گئے اور اٹھارویں ترمیم کے تحت پہلی مرتبہ چاروں صوبوں سے ایک ،ا یک اقلیتی نشست پر بھی انتخابات ہوئے ۔

پنجاب میں مجموعی طور پر بارہ نشستوں میں سے مسلم لیگ ن نے سات ، پیپلزپارٹی نے تین اور ق لیگ اور آزاد امیدوار نے ایک ، ایک نشست حاصل کی ۔سات جنرل نشستوں پر آٹھ امیدوار آمنے سامنے تھے ۔ ن لیگ کے ملک رفیق رجوانہ ، ایم حمزہ ، ذوالفقار کھوسہ اور ظفر اللہ ڈھانڈلہ ، پیپلزپارٹی کے بابر اعوان، مسلم لیگ ق کے کامل علی آغااور آزاد امیدوار محسن لغاری کامیا ب ہوئے ۔

ٹینکو کریٹس کی دو نشستوں پرمسلم لیگ ن کے اسحاق ڈار اور اعتزاز احسن پہلے ہی بلامقابلہ منتخب ہو چکے تھے ۔خواتین کی دو نشستوں پر ن لیگ کی نزہت صادق اور پیپلزپارٹی کی خالدہ پروین بھی پہلے ہی بلا مقابلہ منتخب ہو چکی تھیں ۔اقلیتی نشست پر ن لیگ کے کامران مائیکل بھی پہلے ہی اس سیٹ کے حقدار قراردے دیئے گئے تھے ۔

سندھ میں بھی مجموعی طور پربارہ نشستوں پر ہونے والے انتخابات میں پیپلزپارٹی کو سات، ایم کیو ایم کو چار اور فنکشنل لیگ کو ایک سیٹ ملی ۔ سات جنرل نشستوں کیلئے آٹھ امیدواروں کے درمیان مقابلہ تھا۔ پیپلز پارٹی کے رضا ربانی، سعید غنی ، مختار عاجزاور ڈاکٹر کریم خواجہ جبکہ ایم کیو ایم کے مصطفی کمال ،طاہر مشہدی اورفنکشنل لیگ کے مظفر حسین شاہ نے کامیابی حاصل کی ۔

ٹیکنو کریٹس کی نشستوں پر پیپلزپارٹی کے ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اور ایم کیو ایم کے فروغ نسیم پہلے ہی بلا مقابلہ منتخب ہو چکے تھے ۔ خواتین کی دو نشستوں پرپیپلزپارٹی کی مدثر سحر کامران اورایم کیو ایم کی نسرین جلیل کامیاب ہوئیں ۔اقلیتی نشست پیپلزپارٹی کے ہری رام کے حصے میں آئی ۔

خیبر پختونخواہ کی بارہ نشستوں پر اے این پی نے چھ ، پیپلزپارٹی نے چار جبکہ مسلم لیگ ن اور جے یو آئی ف نے ایک ، ایک نشست حاصل کی ۔ سات جنرل نشستوں پر تیرہ امیدوار مد مقابل تھے ۔ا ے این پی کے شاہی سید ، باز محمد کاکڑ ، اعظم ہوتی، پیپلزپارٹی کے احمد احسن ، سیف اللہ بنگش ،ن لیگ کے نثارخان ملاکنڈاور جے یو آئی کے طلحہ محمودکامیاب ہوئے ۔ ٹیکنو کریٹس کی نشستوں پر اے این پی کے الیاس بلوراور پیپلزپارٹی کے فرحت اللہ بابر ،خواتین کی دو نشستوں پراے این پی کی زاہد ہ خان اور پیپلزپارٹی کی روبینہ خالدجبکہ اقلیتی نشستوں پراے این پی کے امرجیت ملہوتراکامیاب ہوئے ۔

اسلام آباد سے پیپلزپارٹی کے عثمان سیف اللہ اور ق لیگ کے مشاہد حسین سید پہلے ہی سینیٹر منتخب ہو چکے تھے جبکہ فاٹا کے بارہ اراکین نے چار سینیٹرز کو منتخب کیا جن میں نجم الحسن،صالح شاہ ،ہلال الرحمن اور ہدایت اللہ شامل ہیں ۔

بلوچستان میں بارہ سیٹوں پر انتخابات منعقد ہوئے اور جنرل نشستوں پر ووٹوں کی گنتی کے بعد پیپلزپارٹی کے نوابزادہ سیف اللہ مگسی ، محمد یوسف بلوچ ، سردار فتح محمد حسنی ، مسلم لیگ ق کے سعید الحسن مندوخیل، بی این پی عوامی کے میر اسرار اللہ زہری ، جے یو آئی ف کے حمد اللہ صبور اور عوامی نیشنل پارٹی کے داؤد اچکزئی کو کامیاب قرار دیا گیا ۔

ٹیکنو کریٹس کی نشستوں پر جے یو آئی کے مفتی عبدالستاراورپیپلزپارٹی کے روزی خان کاکڑجبکہ خواتین کی دو نشستوں پرق لیگ کی روبینہ عرفان اور بی این پی عوامی کی نسیمہ احسان کامیاب ہوئیں ۔ اقلیتی نشست جے یو آئی ف کے ہیمن داس حصے میں آئی ۔

عوامی نیشنل پارٹی کے داؤد اچکزئی کی فتح پر مسلم لیگ ن کے امیدوار نے سخت تحفظات کا اظہار کیا جس پر صوبائی الیکشن کمیشن نے جنرل نشستوں پر ہونے والے انتخابات کے نتائج روک لیے اور بتایا گیا کہ اب ووٹوں کی گنتی اسلام آباد میں ہو گئی اور تین سے چار دنوں بعد نتائج کا اعلان کیا جائے گا ۔

XS
SM
MD
LG