رسائی کے لنکس

چھٹی مردم شماری کے انتظامات مکمل، بدھ سے آغاز


پاکستان میں چھٹی مردم و خانہ شماری آئندہ بدھ سے شروع ہو رہی ہے جس کے لیے تمام انتظامی اور سکیورٹی اقدام کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔

اتوار کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران وزیرمملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور فوج کے شعبہ تعلقات عامہ "آئی ایس پی آر" کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے صحافیوں کو اس بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ 15 مارچ سے 15 اپریل تک پہلا مرحلہ جاری رہے گا جس کے بعد 25 اپریل سے شروع ہونے والا دوسرا مرحلہ 25 مئی کو مکمل ہو گا۔

قوائد کے مطابق ملک میں ہر دس سال بعد مردم شماری کا انعقاد ضروری ہے لیکن پاکستان میں آخری مردم شماری 1998ء میں ہوئی تھی اور پھر ملک کو درپیش حالات کی بنا پر یہ عمل وقوع پذیر نہیں ہو سکا تھا۔

مردم شماری کے اعلان کو جہاں ملک کے اکثریتی حلقوں کی طرف سے خوش آئند قرار دیا گیا وہیں بعض قوم پرست جماعتوں خصوصاً بلوچستان کی قوم پرست جماعتوں کی طرف سے اسے یہ کہہ کر موخر کرنے کے مطالبات سامنے آئے تھے کہ جب تک ملک میں مقیم افغان پناہ گزینوں کی اپنے وطن اور اندرون ملک بے گھر ہونے والے افراد کی اپنے گھروں کو واپسی مکمل نہیں ہو جاتی مردم شماری کے نتائج قابل اعتماد نہیں ہو سکتے۔

لیکن وزیرمملکت مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ مردم شماری کا فیصلہ چاروں صوبوں پر مشتمل مشترکہ مفادات کی کونسل کی مشاورت سے کیا گیا اور اس میں پناہ گزینوں اور بے گھر افراد کے بارے میں سامنے آنے والے تحفظات کو بھی مدنظر رکھتے ہوئے اقدام کیے گئے ہیں۔

پشاور میں ایک رجسٹریشن کے باہر موجود افغان پناہ گزین
پشاور میں ایک رجسٹریشن کے باہر موجود افغان پناہ گزین

"افغان پناہ گزینوں کے بارے میں یہ ہے کہ جو بھی یہاں موجود ہیں اور ان کے پاس کارڈز ہیں جن کی شناخت ہو چکی ہے نادرا سے ہر کوئی جو بھی اُس وقت پاکستان میں رہ رہا ہوگا اس کی شہریت کو مدنظر رکھتے ہوئے شمار کیا جائے گا۔"

فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ سکیورٹی کے فرائض کے ساتھ ساتھ فوج کے دو لاکھ اہلکار اس عمل میں پوری طرح سے معاونت فراہم کریں گے جس میں معلومات کی جانچ کا عمل بھی شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بدامنی اور فوجی آپریشن کی وجہ سے بے گھر ہونے والے 80 فیصد سے زائد افراد کی اپنے گھروں کو واپسی مکمل ہو چکی ہے اور جو لوگ باقی رہ گئے ہیں ان کی رجسٹریشن پہلے ہی کی جا چکی ہے۔

آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے ایک بازار کا منظر
آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے ایک بازار کا منظر

صوبوں میں وسائل کی منصفانہ تقسیم اور آبادی کے لحاظ سے پارلیمان میں نمائندگی کے علاوہ بہتر سماجی منصوبہ بندی کے لیے بھی مردم و خانہ شماری بہت اہم ہے۔

سینیئر تجزیہ کار ڈاکٹر ہما بقائی وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہتی ہیں کہ گو کہ کچھ شک و شبہات اب بھی پائے جاتے ہیں لیکن جس طرح کے انتظامات کا بتایا گیا ہے اگر اسی لحاظ سے یہ عمل مکمل ہوتا ہے تو اس کے ملک کے مستقبل پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔

"بالخصوص کراچی میں سندھ میں اس کے اثرات ہوں گے کیونکہ کراچی میں تو (ہر لحاظ سے) غیر معمولی نمو ہوئی ہے۔ دیہاتوں سے لوگ شہروں میں منتقل ہوئے ہیں۔۔اور اگر صحیح معنوں میں مردم شماری ہوتی ہے تو میرے خیال میں آپ سب سے زیادہ فرق دیکھیں گے سندھ کی انتخابی سیاست پر۔ اس سے جمہوریت کو تقویت ملے گی۔"

وزیرمملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اس عمل میں بھرپور طریقے سے تعاون کریں اور درست معلومات فراہم کریں۔ ان کے بقول مردم شماری کے دوران کسی بھی طرح کی غلط معلومات فراہم کرنے والے کو پچاس ہزار روپے جرمانہ اور چھ ماہ کی قید کی سزا دی جائے گی۔

XS
SM
MD
LG