رسائی کے لنکس

شمسی ایئر بیس پاکستان کے کنٹرول میں


شمسی ایئر بیس پاکستان کے کنٹرول میں
شمسی ایئر بیس پاکستان کے کنٹرول میں

امریکہ کی جانب سے شمسی ایئر بیس خالی کرنے کے بعد پاکستانی حکام اور سکیورٹی فورسز نے اس ہوائی اڈے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

اس بات کااعلان پاکستانی فوج نے اتوار کو جاری کیےگئے ایک باضابطہ مگر مختصر بیان میں کیا۔

’’شمسی بیس پر موجود باقی ماندہ امریکی عملے اور ساز و سامان کو لے کر آخری پرواز بھی آج روانہ ہو گئ جس کے بعد یہ بیس مکمل طور پر خالی کر دی گئی ہے۔ (پاکستان) آرمی نے بیس کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔‘‘

اس سے قبل بلوچستان کے دوردراز ضلع واشک کی انتظامیہ کے عہدے داروں نےنام ظاہرنہ کرنے کی شرط پروائس آف امریکہ کو بتایا کہ شمسی ایئربیس پرموجود درجنوں امریکی اہلکاروں اورسازوسامان بشمول ڈرون جہازوں کو لے کرامریکہ کے خصوصی کارگو طیارے نامعلوم منزل کی طرف روانہ ہوگئے جس کے بعد اس تنصیب کا کنٹرول پاکستانی فوج نے سنبھال لیا۔

چھبیس نومبر کو نیٹو کے حملے کے بعد پاکستان نے احتجاجاََ جن جوابی اقدامات کا اعلان کر رکھا ہے ان میں امریکہ کو 11 دسمبر تک بلوچستان میں شمسی ایئربیس خالی کرنے کا الٹی میٹم بھی شامل ہے۔

مقامی انتظامیہ کے عہدے داروں کے مطابق مقررہ ڈیڈ لائن سے پہلے اس فوجی ہوائی اڈے کو خالی کرنے سے متعلق سرگرمیاں ہفتہ کی شب عروج پر تھیں۔

مقامی انتظامیہ کے بعض افسران اور ہوائی اڈے کے قریب آباد قبائل کے مطابق ہفتے کی شام کو دو امریکی ٹرانسپورٹ طیارے کے علاوہ وزارت دفاع اور فضائیہ کے افسران کو لے کر ایک پاکستانی طیارہ بھی بیس پر اترا تھا۔

آخری امریکی طیارہ اڑان بھرتے ہوئے۔
آخری امریکی طیارہ اڑان بھرتے ہوئے۔

امریکی طیاروں میں فوجی اہلکاروں اور دیگر امریکی عملے کے زیراستعمال گاڑیوں، موٹر سائیکلوں اور دیگر سامان کو لاد کر وہاں سے روانہ کیا گیا جب کہ ائیر بیس پر موجود حفاظتی چوکیوں پر فرنٹئیر کانسٹیبلری اور باہر کے علاقے کا سکیورٹی کنٹرول فرنٹئیر کور نے سنھبال لیا ہے۔

بلوچستان کے ضلع واشک میں واقع شمسی فضائی اڈہ 30 سال قبل متحدہ عرب امارات کی حکومت کی مالی مدد سے تعمیر کیا گیا تھا اور اس کے بعد ہر سال عرب ممالک کے حکمران خاران اور واشک کے اضلاع میں شکار کی غرض سے پاکستان آنے کے لیے اس ائیر بیس کو استعمال کرتے تھے۔

تاہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا اتحادی بننے کے بعد شمسی ایئر بیس سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور میں امریکہ کے حوالے کر دی گئی جہاں سے مبینہ طور پر ڈرون طیارے پرواز کر کے افغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانے کے خلاف میزائل حملے کرتے رہے ہیں۔

پاکستان نے نیٹو حملے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے افغانستان میں تعینات بین الاقوامی افواج کو بھیجی جانے والی رسد کے لیے بھی اپنی سرحد بند کر رکھی ہے جس کی وجہ سے سینکڑوں ٹرک چمن بارڈر پر کھڑے ہیں اور جو مقامی حکام کے لیے پریشانی کا باعث بنے ہوئے ہیں کیونکہ دو روز قبل ایک مقام پر کھڑے ٹرکوں کو نامعلوم افراد نے حملہ کر کے نذر آتش کر دیا تھا۔

اس واقعہ کے بعد صوبائی حکومت نے مختلف علاقوں میں موجود نیٹو فورسز کے لیے غیر مہلک اشیاء اور ایندھن لے جانے والے ان آئل ٹینکرز و کنٹینرز کو بلوچستان سے واپس جانے کا حکم جاری کیا ہے اور ان کی واپسی کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا۔

اتوار کے روز بھی کوئٹہ کے علاقے میاں غنڈی میں بعض نامعلوم افراد نے ان آئل ٹینکرز و کنٹینرز پر راکٹوں سے حملہ کیا لیکن پولیس حکام کے مطابق راکٹ گاڑیوں سے کچھ فاصلے پر گرے اس لیے کوئی نقصان نہیں ہوا۔

XS
SM
MD
LG