رسائی کے لنکس

سیاست اور سلامتی سے متعلق واقعات سے پاکستان کا استحکام متاثر


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے کے گورنر کے قتل سے ملک کو، جو پہلے ہی بہت سے مسائل میں گھرا ہوا ہے، ایک اور دھچکہ لگا ہے ۔ پاکستان کی معیشت کی حالت ابتر ہے، سیاسی حالات بے یقینی کا شکار ہیں اور ملک کے اندر دہشت گردوں کے حوصلے بلند ہوتے جا رہےہیں ۔

پاکستان کے استحکام کے بارے میں تجزیہ کاروں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے ۔ ملک میں دہشت گردی کی سرگرمیاں بڑھتی جا رہی ہیں۔ تازہ ترین واقعہ پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر کے قتل کا ہے جنھیں خود ان کے اپنے ایک باڈی گارڈ نے ہلاک کر دیا۔ ملک کی اقتصادی حالت دگرگوں ہے کیوں کہ بعض اہم اقتصادی اصلاحات پر عمل در آمد روکنا پڑا ہے۔ اس طرح بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے ملنے والی تین ارب ڈالر کی رقم خطرے میں پڑ گئی ہے۔ ایک مختصر عرصے کے لیے برسر اقتدار مخلوط حکومت میں شگاف پڑ گیا تھا لیکن جب حکمراں پاکستان پیپلز پارٹی نے پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ واپس لے لیا اور ٹیکسوں کے نظام میں اصلاحات کو ملتوی کر دیا، تو حکومت میں شامل پارٹیاں پھر متحد ہو گئیں۔

کونسل آن فارن ریلیشنز کے Stephen Cohen کہتے ہیں کہ پاکستان کے مسائل کا یہ مطلب نہیں کہ ملک لازمی طور پر ٹوٹنے کے قریب پہنچ گیا ہے۔ تا ہم وہ کہتے ہیں کہ جو رجحانات نظر آ رہے ہیں وہ خاصے پریشان کن ہیں۔ ان کےمطابق’’ایسا نہیں ہے کہ پاکستان لازمی طور پر ٹوٹنے والا ہے ۔ لیکن جتنے بھی اشارے مل رہے ہیں وہ سب منفی ہیں۔ مجھے کوئی مثبت آثار نظر نہیں آتے۔اور پھر ملک میں آنے والے سیلاب، قتل کی وارداتیں، اور فرقہ وارانہ تشدد، اور خراب اقتصادی حالات سے تصویر اور زیادہ تاریک ہو گئی ہے‘‘۔

پاکستان میں دہشت گردی کا مسئلہ ساری دنیا کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے ۔کئی تجزیہ کاروں نے اسے Frankenstein monster کا نام دیا ہے ۔ یہ اس افسانوی سائنس داں کی طرف اشارہ ہے جس نے ایک ایسی مخلوق تیار کی تھی جسے وہ خود کنٹرول نہیں کر سکتا تھا۔ پاکستان کی فوج اور خاص طور سے اس کی انٹر سروسز انٹیلی جنس ڈائریکٹریٹ یا آئی ایس آئی کے بارے میں یہ خیال عام ہے کہ اس نے عسکریت پسند گروپوں کو تربیت دی، انھیں پیسہ دیا، اور انہیں مسلح کیا۔ ان کا مقصد یہ تھا کہ افغانستان میں اپنا اثر و رسوخ برقرار رکھ سکیں اور انھیں بھارت کے خلاف استعمال کر سکیں۔

سیاست اور سلامتی سے متعلق واقعات سے پاکستان کا استحکام متاثر
سیاست اور سلامتی سے متعلق واقعات سے پاکستان کا استحکام متاثر

سی آئے ا ے کے سابق افسر Bruce Riedel کہتے ہیں کہ پاکستان کی فوج سات قبائلی علاقوں میں سے چھہ میں عسکریت پسندوں سے جنگ کر رہی ہے۔ پاکستانی فوجی ہلاک و زخمی ہو رہے ہیں اور عسکریت پسندوں کو شدید نقصان پہنچا رہے ہیں۔ لیکن وہ کہتے ہیں کہ اس کے ساتھ ہی، عسکریت پسندوں کے ان گروپوں کو جو بھارت کے خلاف سرگرم ہیں، پاکستان میں کھلے عام برداشت کیا جاتا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ’’یہ وہ منفرد اور پیچیدہ صورت حال ہے جس میں پاکستان دہشت گردی کا شکار ہو رہا ہے اور دہشت گردوں کی سرپرستی بھی کرتا ہے ۔ان حالات میں آپ ملک کی تاریخ کی بد ترین قدرتی آفت، انتہائی سنگین اقتصادی مسائل، اور انتہائی خراب نظم و نسق کو شامل کر دیجیئے، اور آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ پاکستان کے حالات کتنے زیادہ خراب ہیں‘‘۔

Riedel نے حال ہی میں پاکستان، امریکہ اور عالمی جہاد کے درمیان تعلق پر ایک نئی کتاب لکھی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ کئی فوجی حکومتوں اور ناکام سویلین حکومتوں کے باوجود، پاکستان میں جمہوریت کی آرزو برقرار ہے ۔ انھوں نے کہا کہ’’پاکستان وہ ملک ہے جہاں لوگوں میں جمہوریت کی شدید آرزو نے بار بار ڈکٹیٹروں کو اقتدار سے محروم کیا ہے۔ پاکستان کے لوگوں کی بدقسمتی یہ ہے کہ انہیں جو سویلین لیڈر ملے ہیں وہ عوام کی اُمیدوں اور امنگوں کو پورا نہیں کر سکے ہیں۔ ماضی میں کئی بار ایسا ہو چکا ہے اور آج بھی صورت حال بالکل ویسی ہی ہے‘‘۔

Riedel کہتے ہیں کہ اس کے باوجود، بد ترین صورت یہ ہوگی کہ امریکہ اور مغربی ملک فوج کی حوصلہ افزائی کریں کہ وہ ایک بار پھر حالات کو ٹھیک کرنے کے لیے مداخلت کرے۔ ان کے مطابق ’’ہم اور جو کچھ بھی کریں، ہمیں پاکستان میں جمہوری طور پر منتخب حکومت کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیئے۔ ہمارا واسطہ جن سیاست دانوں سے ہے وہ کمزور، بد عنوان اور غیر موئثر ہیں۔ لیکن ہمارے سامنے جو بھی خراب متبادل راستے ہیں ، ان میں سےسب سے اچھا راستہ یہی ہے‘‘۔

لیکن اقتصادی حالت اب بھی خراب ہے۔ ملک حالیہ تباہ کن سیلابوں کے اثرات سے نکل رہا ہے، بجلی کی شدید قلت ہے، قیمتیں بڑھ رہی ہیں، افراط زر کی شرح پندرہ فیصد کے لگ بھگ ہے۔ تجزیہ کار کہتےہیں کہ ان سب عوامل کی وجہ سے حکومت کے خلاف ناراضگی میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔

XS
SM
MD
LG