رسائی کے لنکس

نیول بیس پر دہشت گرد حملہ، سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان


نیول بیس پر دہشت گرد حملہ، سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان
نیول بیس پر دہشت گرد حملہ، سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان

اس ماہ کے شروع میں امریکی فوج کی جانب سے ایبٹ آباد میں القاعدہ کے راہنما اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن کے بعد جہاں اور بہت سے سوالات اٹھائے گئے ان میں پاکستانی فوج اور حساس اداروں کی ملک کی سرحدوں کی حفاظت کرنے کی صلاحیت بھی شامل ہے۔توقع ہے کہ اب کراچی میں نیوی کے ایک بیس پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد یہ بحث مزید طول پکڑے گی ۔ماہرین کا خیال ہے کہ حالیہ حملہ سیکیورٹی فورسز کی بڑی ناکامی ہے اور اس سے فوج اور سیکیورٹی ادروں کے بارے میں عوام میں موجود امیج کو دھچکہ لگا ہے

عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ دہشت گردوں کے لئے کسی فوجی تنصیب کو نشانہ بنانا آسان ہدف نہیں ہوتا اس لیے وہ عوامی مقامات اور ٹرانسپورٹ کو نشانہ بناتے ہیں۔واشنگٹن کے ایک تھنک ٹینک یوایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس سے منسلک تجزیہ کار معید یوسف کہتے ہیں کہ کراچی میں حملہ پاکستان کے سکیورٹی اداروں کی بڑی ناکامی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پچھلے کچھ سرسوں سے دہشت گرد پاکستان کی فوج اور سیکیورٹی ادروں کو نشانہ بناتے آرہے ہیں ۔ معید کہتے ہیں کہ دہشت گرد حملوں سے نمٹنے کے لئے پاکستانی حکومت اور سیکیورٹی اداروں کو اب عوام کے سامنے ایک واضح حکمت عملی پیش کرنی ہوگی۔

پاکستان کے بارے میں عام تاثریہ ہے کہ فوج ملک کے زیادہ تر معاملات کنٹرول کرتی ہے مگر ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی موجودگی، امریکی دستوں کاایبٹ آباد میں آپریشن اور اب فوج کی ایک اہم تنصیب پر حملہ، ماہرین کے مطابق سیکیورٹی اور حساس اداروں کی پیشہ وارانہ قابلیت اور صلاحیت کے بارے میں کئی سوال اٹھاتا ہے ، جس کے جواب تلاش کرنے کی کوشش کی جانی چاہئے۔

XS
SM
MD
LG