رسائی کے لنکس

ملتان میں دو افراد میں ’سوائن فلو‘ کی تصدیق


فائل فوٹو
فائل فوٹو

محکمہ صحت کے اعلیٰ عہدیداروں کے مطابق سوائن فلو سے متاثرہ دونوں مریض ملتان کے مقامی اسپتال میں داخل ہیں جہاں ان کو طبی سہولت فراہم کی جارہی ہے۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے جنوبی شہر ملتان میں دو افراد میں سوائن فلو وائرس کی تشخیص ہوئی ہے جو اس وقت ایک مقامی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

محکمہ صحت کے اعلیٰ عہدیداروں نے ان دو مریضوں میں سوائن فلو ایچ 1 این 1 وائرس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے اس سے ملک میں صحت عامہ کو کوئی خطرہ نہیں ہے کیونکہ ان کے بقول گزشتہ چند سالوں میں سوائن فلو وائرس ایچ 1 این ون کی شدت بھی کم ہو گئی ہے اور اس کے علاج کی مناسب سہولتیں بھی میسر ہیں۔

عہدیداروں کے مطابق سوائن فلو سے متاثرہ دونوں مریض ملتان کے مقامی اسپتال میں داخل ہیں جہاں ان کو طبی سہولت فراہم کی جارہی ہے۔متاثرہ مریضوں میں سے ایک کی حالت اب بہتر ہے جسےجلد اسپتال سے فارغ کر دیا جائے گا جبکہ دوسرا مریض انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں زیر علاج ہے۔

پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل ہیلٹھ ڈاکٹر اسد حفیظ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ عالمی ادارہ صحت "ڈبلیو ایچ او" نے سوائن فلو کو صحت عامہ کے لیے خطرناک ترین امراض کی فہرست میں کم درجے پر منتقل کر دیا ہے کیونکہ اب یہ ماضی کی نسبت زیادہ خطرناک نہیں ہے۔

"کچھ عرصہ پہلے سوائن فلو کی تشخیص ہونا یا ایچ ون یا این ون کی تشخیص ہونا صحت عامہ کی ایک ہنگامی حالت تصور کیا جاتا تھا تاہم کچھ عرصہ پہلے ڈبلیو ایچ او نے اس کو صحت عامہ کے لیے خطرے والی فہرست سے نکال کر اس کو نارمل موسمیاتی زکام کی فہرست میں شامل کر دیا ہے اس کا مطلب عام زبان میں یہ ہے کہ اب اس کوایک ہنگامی صورت حال اور صحت عامہ کے لیے خطرہ نہیں سمجھاجاتا ہے۔"

ڈاکٹر اسد نے کہا کہ سوائن فلوقابل علاج مرض ہے اور حالیہ برسوں میں ہونے والی پیش رفت کی وجہ سے صحت کے ماہرین کو اس کے پھیلاؤ کے بارے میں مکمل آگاہی ہے جو اس کو کنٹرول کرنے میں مدد گار ہوتی ہے۔

"اب آپ یوں سمجھیے کہ جس طرح نارمل نزلہ زکام ہو تا ہے اسی کی یہ ایک سخت قسم ہے۔۔۔ لیکن بعض اوقات یہ موت کا بھی باعث بن سکتی ہے لیکن یہ کسی طرح بھی صحت عامہ کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ جیسا کہ کچھ عرصہ پہلے ایبولا تھا یا چند سال پہلے برڈ فلو، ایوین فلو یا سوائن فلو کو سمجھا جاتا تھا اس لیے اس سے کسی قسم کی پریشانی عوام کو نہیں ہونی چاہیئے"۔

ڈاکٹر اسد نے بتایا کہ اس مرض کی تشخیص کے لیے ضروری ہے کہ ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے اور اس مرض میں اسی طرح کی احتیاط کی ضرورت ہے جس طرح عام نزلہ زکام میں ضروری ہوتا ہے۔

" یہ چھینک کے ذریعے، لعاب کے ذریعے اور قریبی رابطے سے پھیلتا ہے، اگر کوئی ایسا مریض ہو تو اس سے ہاتھ ملانے کے بعد ہاتھ دھوئیں اور جب تک وہ اس مرض سے متاثر رہتا ہے تو اس کے استعمال کی چیزیں کو استعمال کرنے سے پرہیز کریں اور مریض کے لیے جو مناسب علاج ہے وہ ضرور کریں اور یہ مناسب دیکھ بھال سے دوسرو ں تک نہیں پھیلتا ہے"۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سوائن فلو کے دستیاب علاج کے باعث اس سے ہونے والی اموات کی شرح کم ہو گئی ہے اور اس کے بچاؤ کی ویکسین کی دستیابی اور وقت کے ساتھ سوائن فلو کے وائرس کی شدت کم ہونے سے اس کے پھیلاؤ کا خطرہ بھی کم ہو گیا ہے اور بہت سے ملکوں میں سوائن فلوکا مرض وقوع پذیر ہونے کے باوجود اب رپورٹ بھی نہیں ہو رہا۔

XS
SM
MD
LG