رسائی کے لنکس

مذاکرات تشدد ترک کرنے والوں سے ہوں گے: ظفر الحق


راجہ ظفر الحق (فائل فوٹو )
راجہ ظفر الحق (فائل فوٹو )

ہفتہ کو ملک کے قبائلی علاقے باجوڑ ایجنسی میں عسکریت پسندوں کی طرف سے دو مختلف مقامات پر سڑک کنارے نصب بم دھماکوں سے دو فوجی اہلکار ہلاک ہو گئے۔

پاکستان کی حکمران جماعت کے ایک سینیئر رہنما راجہ ظفر الحق نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں بتایا کہ حکومت صرف اُن ہی جنگجوؤں سے مذاکرات کرے گی جو تشدد کی راہ ترک کرنے پر آمادہ ہیں۔

''جو لوگ مذاکرات کرنے کو تیار ہیں اور تشدد چھوڑ رہے ہیں اُن کے ساتھ تو مذاکرات ہو سکتے ہیں لیکن جو مذاکرات کے راستے پر نہیں آتے اور وہ پاکستان کے اندر (دہشت گردی) کرنا چاہتے ہیں تو پھر اُن کے خلاف کارروائی ہو گی۔''

اُدھر ہفتہ کو ملک کے قبائلی علاقے باجوڑ ایجنسی میں عسکریت پسندوں کی طرف سے دو مختلف مقامات پر سڑک کنارے نصب بم دھماکوں سے دو فوجی اہلکار ہلاک ہو گئے۔

حالیہ دنوں میں شدت پسندوں کی کارروائیوں میں تیزی آئی ہے۔ جب کہ دوسری جانب پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں قیام امن اور طالبان جنگجوؤں سے رابطے کے لیے 65 رکنی قبائلی جرگے نے گورنر خیبر پختونخواہ سردار مہتاب احمد خان سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ وہ امن کی خاطر آئندہ ایک دو روز میں طالبان سے بات چیت کریں گے۔

قبائلی جرگے میں شامل فدا محمد نے بتایا کہ ''حافظ گل بہار کی جو شوریٰ ہے اُن سے بات ہوئی ہے، وہ مذاکرات کے لیے روڈ میپ تیار کر رہے ہیں اور کل وہاں اُن سے باضاطہ ملاقات ہو گی جو بھی نتیجہ نکلے گا تو پھر ہم حکومت کو اس کا جواب دیں گے۔''

واضح رہے کہ طالبان کے حافظ گل بہادر گروپ نے حال ہی میں اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ فوج کی کارروائی ہو سکتی ہے اس لیے انھوں نے شمالی وزیرستان میں مقامی آبادی کو 10 جون سے قبل محفوظ علاقوں میں منتقل ہونے کی ہدایت کی تھی۔

قبائلی رہنما فدا محمد کے مطابق حالیہ دنوں میں شمالی وزیرستان سے بڑی تعداد میں خاندانوں نے نقل مکانی بھی کی۔

قبائلی جرگے کی طرف سے امن کی کوششوں پر سینیٹر راجہ ظفر الحق کا کہنا تھا کہ ''کوشش تو کرنی چاہیئے اور آج تک یہ ہی کوشش رہی ہے... عجیب ہے کہ کئی لسانی گروپ ہیں، کئی دیگر ملکوں کے شہر ہیں اور ہر ایک کی اپنی اپنی لیڈر شپ بھی ہے تو اس سے کافی مشکلات پیدا ہو گئی ہیں۔''

صوبہ خیبر پختونخواہ کے گورنر نے قبائلی جرگے سے خطاب میں کہا تھا کہ عمائدین اگر اپنے علاقوں میں ذمہ داریاں بھرپور طریقے سر انجام دیں تو کوئی بیرونی یا اندرونی شر پسند ان کے سامنے ٹھہر نہیں سکے گا۔

شمالی وزیرستان میں طالبان کے متحارب دھڑوں کے درمیان آپس کی جھڑپیں بھی جاری ہیں جن میں اب تک دونوں جانب سے درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

حال ہی میں کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے ایک اہم گروپ خان سید سجنا نے تنظیم سے علیحدگی کا باضابطہ اعلان کیا تھا۔
XS
SM
MD
LG