رسائی کے لنکس

شدت پسندوں سے مذاکرات، علما معاونت کے لیے تیار


حنیف جالندھری کا کہنا تھا کہ ابھی طالبان سے اس سلسلے میں کوئی رابطہ نہیں ہوا تاہم مشاورت کے بعد ہی اس بارے میں حکمت عملی طے کی جائے گی۔

پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق مقامی طالبان کی جانب سے جنگ بندی پر آمادگی کے اظہار پر دیو بند مسلک کے علماء نے اپنا ایک اجلاس طلب کیا تا کہ حکومت کی طرف سے بھی مثبت ردعمل کی صورت میں جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لیے منصوبہ بندی کی جا سکے۔

وفاق المدارس العربیہ کے سیکرٹری جنرل قاری حنیف جالندھری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں مقامی ذرائع ابلاغ کی ان خبروں کی تردید کی کہ حکومت نے انہیں شدت پسندوں کے ساتھ رابطہ کرنے کا مینڈیٹ دیا ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ علماء کی کوشش ہے کہ جنگ بندی کا معاملہ جلد سے جلد حل ہو تاکہ حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات شروع ہو سکیں۔

’’اب حکومت کے جواب کا انتظار ہے۔ مذاکرات حکومت ہی کو کرنے چاہیئں کیونکہ کل جماعتی کانفرنس نے حکومت کو مینڈیٹ دیا ہے اور مذاکرات میں معاملات بھی حکومت ہی سے متعلق ہوں گے۔ زیادہ سے زیادہ اگر کوئی سہولت کار کا کوئی کردار ہوگا تو وہ ہم ادا کرنے کو تیار ہیں۔‘‘

حنیف جالندھری کا کہنا تھا کہ ابھی طالبان سے اس سلسلے میں کوئی رابطہ نہیں ہوا تاہم مشاورت کے بعد ہی اس بارے میں حکمت عملی طے کی جائے گی۔

وفاق المدارس العربیہ سے تعلق رکھنے والے علماء نے پیر ہی کو اپنے ایک اجلاس میں حکومت اور طالبان سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔ جس پر مقامی اخبارات کے مطابق طالبان کے ترجمان نے کہا کہ اگر حکومت اس پر عمل درآمد میں پہل کرے تو وہ بھی اس بارے میں سوچ سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ مدارس کی اس تنظیم سے منسلک علماء ماضی میں لال مسجد کے خطیب اور اس کے مسلح ساتھیوں اور سوات میں عسکریت پسندوں کے ساتھ حکومت کی صلح کرانے کی کوششیں کر چکے ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے پارلیمان میں صحافیوں سے گفتگو میں مذہبی شخصیات کی طرف سے قیام امن کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ’’استادوں کا احترام ہماری تہذیب کا حصہ ہے۔۔۔اور ان کی کئی بات کو حکم سمجھا جاتا ہے۔ تو طالبان (ان کی بات کو) سنجیدگی سے توجہ دیں گے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ وہ قوتیں موجود ہیں جو کہ پاکستان کو اس دہشت گردی کے ’’عذاب‘‘ میں مبتلا رکھنا چاہتی ہیں۔

گزشتہ ماہ کل جماعتی کانفرنس میں پاکستانی فوج اور اس کے خفیہ ادارے کے سربراہان کی بریفنگ کے بعد تمام سیاسی جماعتوں نے قیام امن کے لیے حکومت کو شدت پسندوں سے مذاکرات کرنے کا مینڈیٹ دیا تھا۔ مگر اس کے بعد صوبہ خیبر پختونخواہ میں پے در پے جان لیوا حملوں کے بعد مختلف حلقوں کی طرف سے اس فیصلے پر نظرثانی کے بھر پور مطالبات بھی سامنے آئے۔

ادھر وزیراعظم نواز شریف کی امریکہ سے واپسی پر بدھ کو اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات میں سرکاری عہدیداروں کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے انہیں ملک کے شمال مغرب میں ہونے والے مہلک حملوں کے تناظر میں سلامتی سے متعلق امور پر بریفینگ دی۔ بات چیت میں شدت پسندوں سے مجوزہ مذکرات بھی زیر بحث آئے۔
XS
SM
MD
LG