رسائی کے لنکس

فیصلہ کن مرحلے کے لیے مزید طالبان 'قیدیوں' کی رہائی کا فیصلہ


چودھری نثار علی خان
چودھری نثار علی خان

وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ آئندہ چند دنوں میں حکومت کی طرف سے رہا کردہ قیدیوں کی تعداد تقریباً 30 تک پہنچ جائے گی۔

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے مذاکرات کے شروع ہونے والے نئے مرحلے کو فیصلہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے ’’خیر سگالی‘‘ کے طور پر ایک درجن تک مزید طالبان قیدی رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ اعلان انہوں نے سرکاری مذاکرات کاروں اور طالبان کے نامزد کردہ رابطہ کاروں کے ایک مشاورتی اجلاس کے بعد کیا۔

اس سے پہلے نواز شریف انتظامیہ جنوبی وزیرستان سے 16 ’’غیر عسکری طالبان‘‘ قیدی رہا کرچکی ہے۔

’’میں نے طالبان کمیٹی کو کہا ہے کہ یہ تالی یک طرفہ طور پر نہیں بج سکتی۔ اب اس کا جواب دوسری طرف سے بھی آنا چاہیے۔ بہت سارے غیر عسکری، بے گناہ دوسری طرف بھی قید ہیں۔ اب وہاں سے بھی اسی طرح رہائی ہونی چاہیے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ آئندہ چند دنوں میں حکومت کی طرف سے رہا کردہ قیدیوں کی تعداد تقریباً 30 تک پہنچ جائے گی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ رہا ہونے والے افراد میں وہ قیدی بھی شامل ہیں جو کہ طالبان کی حکومت کو فراہم کردہ فہرست میں تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ طالبان کے مطالبے کے مطابق نواز انتظامیہ ’’امن زون‘‘ کے قیام پر بھی غور کررہی ہے جہاں شدت پسندوں کی ان کے بقول مذاکرات کے لیے آسانی سے آمدورفت ممکن ہوگی۔

جمعہ کو فائر بندی میں توسیع کا اعلان کرتے ہوئے طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا تھا کہ حکومت نے انہیں قیدیوں کی رہائی سے آگاہ نہیں کیا اور 600 افراد کی فہرست میں سے صرف 16 قیدیوں کی رہائی ’’کافی‘‘ نہیں۔

طالبان کے ایک رابطہ کار پروفیسر ابراہیم نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ حکومت بھی سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے صاحبزادوں سمیت پشاور یونیورسٹی کے وائس چانسلر اجمل خان کی رہائی چاہتی ہے۔

طالبان کے سینئیر رابطہ کار مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ مذاکرات سے متعلق کئی مشکلات کا سامنا ہے تاہم ان کی سمت درست ہے۔

’’جہاں بھی مذاکرات ہوتے ہیں وہاں قیدیوں کے تبادلے کا مرحلہ آخر میں آتا ہے۔ جب سارے معاملات طے ہوجاتے ہیں اور معاہدہ تیار ہوجاتا ہے اور یہی ہوگا۔‘‘

نواز شریف انتظامیہ میں شامل عہدیدار بار ہا کہہ چکے ہیں کہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے جاری خونریز شدت پسندی کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے تاہم ناکامی کی صورت میں طاقت کے استعمال سے بھی دریغ نہیں کیا جائے گا۔
XS
SM
MD
LG