رسائی کے لنکس

انسدادِ دہشت گردی کے لیے پاک بھارت تعاون پر زور


رحمٰن ملک اور پاکستان - بھارت سوشل میڈیا کانفرنس کے شرکاء کا گروپ فوٹو
رحمٰن ملک اور پاکستان - بھارت سوشل میڈیا کانفرنس کے شرکاء کا گروپ فوٹو

رحمٰن ملک نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کی حکومتوں نے لوگوں کے جذبات کو ملحوظ خاطر رکھنے پر توجہ دی ہے جس کی وجہ سے تعلقات بھی بہتر ہوئے ہیں۔

وزیرِ اعظم کے مشیر برائے اُمور داخلہ رحمٰن ملک نے دہشت کردی کو پاکستان اور بھارت کا ’’مشترکہ دشمن‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کے انسداد کے لیے دوطرفہ تعاون کو وسعت دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

پاکستان – بھارت سوشل میڈیا میلہ کے شرکاء سے اتوار کو کراچی میں گفتگو کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ دونوں ممالک میں امن و ترقی سے غربت کے خاتمے کی کوششوں میں مدد ملے گی جو انتہا پسندی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ناگزیر ہے۔

’’اگر دنوں ممالک (کی قیادت) کی سوچ مثبت ہو، الزام تراشی نا ہو ... اور ہماری حکمت عملی مشترک ہو تو مجھے قوی یقین ہے کہ ہم یہ ہدف حاصل کر سکتے ہیں۔‘‘

اُنھوں نے کہا کہ حالیہ مہینوں کے دوران پاکستان اور بھارت دونوں کی حکومتوں نے لوگوں کے جذبات کو ملحوظ خاطر رکھنے پر توجہ دی ہے جس کی وجہ سے دوطرفہ تعلقات بھی بہتر ہوئے ہیں۔

’’اب ہمیں معلوم ہے کہ پاکستان اور بھارت کو دوست بن کر رہنا ہے اور اس کے لیے ہم ہر ممکن کوششیں کر رہے ہیں۔‘‘

رحمٰن ملک نے کہا کہ دہشت گرد عناصر کے درمیان رابطوں کے لیے انٹر نیٹ کا استعمال مسلسل بڑھ رہا ہے، جب کہ بعض لوگ ذاتی مفادات کے لیے سوشل میڈیا کو اپنے مخالفین کی کردار کشی کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ اُن کے بقول ان عناصر کی حوصلہ شکنی کے لیے سب کو مل کر کوششیں کرنا ہوں گی۔

اس موقع پر رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ خارجہ سیکرٹری نے اُنھیں بتایا ہے کہ بھارتی وزیر داخلہ پی چدم برم نے ستمبر کے پہلے ہفتے میں پاکستان کا دورہ کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاک بھارت داخلہ سیکرٹری سطح پر مئی میں ہونے والے مذاکرات میں دونوں ممالک نے ویزہ قوانین میں نرمی پر اتفاق کیا تھا مگر اس سلسلے میں معاہدے پر دستخط کو موخر کر دیا گیا تھا۔

رحمٰن ملک نے یہ نہیں بتایا کہ اُن کے بھارتی ہم منصب کے مجوزہ دورے کا مقصد معاہدے کو عملی جامہ پہنانا ہے یا نہیں۔

نومبر 2008ء میں ممبئی حملوں میں 166 افراد کی ہلاکت کے بعد بھارت اور پاکستان کے تعلقات کشیدگی کا شکار ہو گئے تھے لیکن گزشتہ سال کے اوائل سے ان میں نمایاں بہتری آئی ہے اور دونوں ممالک نے بالخصوص تجارت کے شعبے میں دوطرفہ تعاون کو وسعت دی ہے۔
XS
SM
MD
LG