رسائی کے لنکس

خصوصی عدالتیں ’غیر معمولی صورت حال سے نمٹنے کا غیر معمولی حل ہیں‘


وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ سنگین جرائم میں ملوث افراد، معصوم بچوں، شہریوں اور سکیورٹی فورسز کے قتل میں ملوث عناصر کے مقدمات کی سماعت خصوصی عدالتوں میں کی جائے گی۔

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے خصوصی عدالتوں کا قیام غیر معمولی مسئلے سے نمٹنے کا غیر معمولی حل ہے۔

اسلام آباد میں منگل کو وزیراعظم کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں انسداد دہشت گردی کے قومی لائحہ عمل پر عمل درآمد سے متعلق معاملات کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف اور انٹیلی جنس ادارے آئی ایس آئی‘ کے ڈائریکٹر جنرل رضوان اختر نے بھی شرکت کی۔ وزیراعظم نے شرکاء کو دہشت گردی سے نمٹنے کے قومی لائحہ عمل پر جلد عمل درآمد کی یقین دہانی بھی کروائی۔

اُنھوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کا لائحہ عمل قومی یکجہتی کا غماز ہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ سنگین جرائم میں ملوث افراد، معصوم بچوں، شہریوں اور سکیورٹی فورسز کے قتل میں ملوث عناصر کے مقدمات کی سماعت خصوصی عدالتوں میں کی جائے گی۔

گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں وزیراعظم کی زیر صدارت سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور عسکری قیادت کے 11 گھنٹے سے زائد جاری رہنے والے مشاورتی اجلاس میں دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے 20 نکاتی قومی لائحہ عمل کی منظوری دی گئی تھی۔

جس میں فوجی افسران کی زیر قیادت خصوصی عدالتوں کا قیام بھی شامل تھا، اس مقصد کے لیے اٹارنی جنرل تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین سے مشاورت میں مصروف ہیں۔

تاہم انسانی حقوق کی بعض تنظیموں اور قانونی ماہرین کی طرف سے فوجی عدالتوں کے قیام پر تحفظات کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے۔

وزیراعظم نواز شریف کہہ چکے ہیں کہ ان خصوصی عدالتوں کا قیام دو سال کے لیے ہو گا۔

پشاور میں فوج کے زیرانتظام چلنے والے ایک اسکول پر 16 دسمبر کو ملک کی تاریخ کے بدترین دہشت گرد حملے کے بعد ملک بھر میں شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا۔

جب کہ فوج کے طرف سے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں بھی تیزی آئی، جس میں اب تک درجنوں مشتبہ شدت پسند مارے جا چکے ہیں جب کہ شہری علاقوں سے بھی سینکڑوں کی تعداد میں مشکوک افراد کو گرفتار کر کے اُن سے پوچھ گچھ جاری ہے۔

اُدھر پاکستانی فضائیہ کے سربراہ ائیر چیف مارشل طاہر رفیق بٹ نے سرکاری میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ دہشت گردوں اور ملک دشمن عناصر کے خاتمے کے حوالے سے فضائیہ ایک واضح لائحہ عمل پر کام کر رہی ہے۔

’’ہم اپنی پاکستان آرمی کے ساتھ مل کر بڑی دوٹوک اور صحیح کارروائیاں کر رہے ہیں جس میں صرف اور صرف دہشت گردوں کو اور ملک دشمن عناصر کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ان کے چھپنے کی جگہیں، ان کے اسلحے کے ذخیروں اور سازوسامان کی جگہوں اور بم بنانے والی فیکٹریاں۔ ایسی تمام جگہیں جس سے وہ اس ملک کو نقصان پہنچا رہے تھے وہ ہم جا کر تباہ کرتے ہیں اور جب تک یہ تمام کی تمام تباہ نہیں ہو جاتیں ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ ‘‘

پاکستانی فوج قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کے علاوہ خیبر ایجنسی میں چھپے دہشت گردوں کے خلاف زمینی دستوں کے علاوہ فضائیہ کی مدد سے بھی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔

فوج کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے کمانڈر اینڈ کنٹرول کے نظام کو تباہ کرنے کے علاوہ اُن کے گولہ و بارود کے ذخیروں کو بھی تباہ کیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG