رسائی کے لنکس

ٹھٹھہ کو سیلاب سے بچانے کے لیے کوششیں جاری


صوبہ سندھ میں زبردست تباہی مچانے والے سیلابی ریلے کے ضلع ٹھٹھہ کی طرف بڑھنے اور حفاظتی بند میں شگاف پڑنے کے بعد لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی شروع کردی ہے۔

اطلاعات کے مطابق بہت سے مقامی لوگ اپنے گھر اور مال مویشی کو چھوڑنے پر آمادہ نہیں جب کہ کئی لوگوں نے رات کھلے آسمان کے نیچے بھی گزاری۔

وائس آف امریکہ سے انٹرویو میں وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر جمیل سومرو نے بتایا کہ شہر کو ہر ممکن حد تک محفوظ رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے اورحفاظتی بندوں میں پڑنے والے شگافوں کو پُر کرنے کے لیے بھی کام جاری ہے۔ انھوں نے بتایا کہ فوج ،بحریہ ،رینجرز اور مقامی انتظامیہ کی ٹیمیں ہیلی کاپٹروں اور زمینی راستوں سے بڑی تعداد میں مقامی آبادی کو محفوظ علاقوں کی طرف لے جارہی ہیں اور اونچے مقامات پر ان کے قیام کے لیے کیمپ قائم کیے جارہے ہیں۔

مشیر کا کہنا تھا کہ اس قدر بڑی تعداد میں نقل مکانی کرنے والی آبادی کی میزبانی کے لیے محفوظ مقامات پر بوجھ پڑسکتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ وافر مقدار میں خیمے بھی فراہم کیے جائیں تاکہ جہاں بھی جگہ میسر ہو متاثرین کو چھت فراہم کرنے کے لیے خیمہ بستیاں تعمیر کی جاسکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سیلاب سے متاثرہ معصوم جانوں کو بچانے کے لیے ادویات اور چھوٹے بچوں کے لیے دودھ کی بھی اشد ضرورت ہے۔

ایک ماہ قبل آنے والے سیلاب سے متاثر ہونے والے افراد میں سے لاکھوں لوگ ایسے ہیں جنہیں اس وقت بھی ہنگامی امداد درکار ہے۔ لیکن اقوام متحدہ،پاکستانی فوج اور ملکی و غیر ملکی تنظیموں کی طرف سے خوراک ،ادویات اور صاف پانی بڑی تعداد میں متاثرہ علاقوں میں بھیجے جانے کے باوجود بھی بہت سے لوگوں تک امداد نہیں پہنچ سکی ہے۔

ادھر وفاقی وزیراطلاعات قمر زمان کائرہ نے اسلام آباد میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ عسکریت پسندوں نے سیلاب سے متعلقہ امدادی سرگرمیوں میں ریاستی مشینری کی مصروفیت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پشاورمیں سرکاری عمارت پر حملہ کرنے کی کوشش کی تاکہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے میں مصروف غیر ملکی کارکنوں کو بھی حراساں کیا جائے۔ تاہم وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت غیر ملکی امدادی کارکنوں کے مکمل تحفظ کو یقینی بنائے گی تاکہ وہ ایک محفوظ ماحول میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں۔

XS
SM
MD
LG