رسائی کے لنکس

'عدالت عظمیٰ کے بارے میں بداعتمادی کو ختم کرنا ہو گا'


چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ دنیا بھر میں عدالتی فیصلوں میں اختلافی نوٹ لکھے جاتے ہیں لیکن پاکستان کے علاوہ کہیں ان پر اتنے تحفظات کا اظہار نہیں کیا جاتا۔

پاکستان کی عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس نے کہا ہے کہ عدالتیں قانون کے مطابق فیصلہ کرتی ہیں جس کا احترام کیا جانا چاہیے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے یہ بات پیر کو اسلام آباد کے علاقے بنی گالہ میں غیرقانونی تجاوزات سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران کہی۔

انھوں نے یہ نوٹس حزب مخالف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی طرف سے خط کے ذریعے توجہ دلانے پر لیا تھا جس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کر رہا ہے۔

سماعت کے دوران عمران خان بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے اور اس موقع پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے انھیں مخاطب کرتے ہوئے اپنے ریمارکس میں کہا کہ قوم کے ایک راہنما ہونے کے ناطے ان سمیت سب کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ عدلیہ کے احترام کو یقینی بنائیں۔

چیف جسٹس کے یہ ریمارکس ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب گزشتہ ہفتے ہی سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے پاناما پیپرز کے معاملے پر وزیراعظم نوازشریف اور ان کے خاندان کے اثاثوں کی بابت تحقیقات کے لیے ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم قائم کرنے کا حکم دیا تھا۔

اس عدالتی فیصلے پر بعض سیاسی حلقوں کی طرف سے شدید تنقید دیکھی جا رہی تھی۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے سماعت کے دوران عمران خان سے کہا کہ دنیا بھر میں عدالتی فیصلوں میں اختلافی نوٹ لکھے جاتے ہیں لیکن پاکستان کے علاوہ کہیں ان پر اتنے تحفظات کا اظہار نہیں کیا جاتا۔

عمران خان (فائل فوٹو)
عمران خان (فائل فوٹو)

ان کے بقول لوگ عدالتوں پر اعتماد کی وجہ سے ان سے رجوع کرتے ہیں اور ملک میں عدالت عظمیٰ کے بارے میں پیدا کی جانے والی بداعتمادی کو ختم کرنا ہوگا۔

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) خاص طور پر تحریک انصاف کے راہنماؤں پر یہ الزام عائد کرتی آئی ہے کہ وہ احتجاج کی آڑ میں ملکی اداروں کی تضحیک اور ان پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔

ایسے ہی خیالات کا اعادہ حکمران جماعت کے ایک راہنما اور پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے پیر کو لاہور میں صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔

"پاکستان کے عوام سمیت دیکھ رہے ہیں ایک درخواست سپریم کورٹ سے خارج ہوتی ہے ناقابل سماعت ٹھہرتی ہے اس کے بعد وہ یہاں پر جلسے ہوتے ہیں ان جلسوں میں ہتک آمیز حد تک عدالتوں کے متعلق گفتگو کی جاتی ہے اس کے بعد لاک ڈاؤن کا اعلان کیا جاتا ہے تو وہی درخواست قابل سماعت ٹھہر جاتی ہے۔"

تحریک انصاف ان الزامات کو مسترد کرتی ہے اور سپریم کورٹ میں از خود نوٹس کی سماعت کے بعد عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں عمران خان نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس نے ملکی اداروں کو ان کے بقول تباہ کر دیا ہے جب کہ وہ پوری طرح عدلیہ کا احترام کرتے ہیں۔

"ادارے تو پاکستان کے تباہ کر دیے گئے ہیں۔ جب آپ کرپشن کرتے ہیں ایک ملک کا سربراہ کرپشن کر ہی نہیں سکتا اگر ادارے مضبوط ہوں۔۔۔چیف جسٹس کو میں نے یقین دلایا ہے کہ دیکھیں اس وقت پاکستانی قوم کو کہیں سے امید ہے تو وہ پاکستان کی عدلیہ سے ہے سپریم کورٹ سے ہے اور جو وہ پانچ ججز نے جس طرح کی سماعت کی اور جو انھوں نے فیصلہ لکھا ہے یہ بھی پاکستان میں ایک نئی تاریخ بنی ہے۔"

تحریک انصاف سمیت حزب مخالف کی بعض دیگر جماعتوں نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی کارروائی شروع ہونے سے قبل وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رکھا ہے تاکہ ان کے بقول یہ ٹیم آزادانہ طور پر اپنا کام کر سکے۔

لیکن حکومت ان مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہتی ہے کہ عدلیہ کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے وزیراعظم اور ان کے بچے تحقیقاتی ٹیم سے پوری طرح تعاون کریں گے۔

XS
SM
MD
LG