رسائی کے لنکس

سلامتی کونسل:بھارت کی مستقل نشست کی حمایت پر پاکستان کا اعتراض


سلامتی کونسل
سلامتی کونسل

امریکہ اور فرانس بھی سلامتی کونسل میں مستقل نشست کے حصول کی بھارتی کوششوں کی حمایت کر چکے ہیں لیکن پاکستان کا موقف ہے کہ بھارت کے ناصرف ہمسایہ ملکوں کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں ہیں بلکہ جموں و کشمیر کے حل کے لیے سلامتی کونسل کی قراردادوں کی بھی وہ مسلسل خلاف ورزیاں کر رہا ہے لہذا ایسے ملک کو سلامتی کونسل کا مستقل رکن نہیں بننا چاہیئے۔

پاکستان نے کہا ہے کہ مختلف ملکوں کی طرف سے بھارت کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل نشست کے حصول کی کوششیں کی حمایت کونسل میں اصلاحات میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔

روس کے صدر دمتری میدویدف کی منگل کو نئی دہلی میں بھارتی قیادت کے ساتھ ملاقات کے بعد جاری کیے گئے مشترکہ علامیہ میں کہا گیا تھا کہ روس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارت کی مستقل نشست کی حمایت کرے گا کیوں کہ بھارت ایک ’مستحق اور مضبوط‘ امیدوار ہے۔

اس پیش رفت پر اپنے فوری رد عمل میں پاکستان نے کہا ہے کہ ان دنوں نیویارک میں سلامتی کونسل کے کردار کو مزید موثر بنانے کے لیے مذاکرات جاری ہیں لیکن اس دوران مختلف ملکوں کی جانب سے کونسل میں بھارت کو مستقل نشست دینے کی حمایت اس اصلاحاتی عمل میں رکاوٹ پیدا کر رہی ہے۔

عبدالباسط
عبدالباسط

سرکاری ٹی وی سے خصوصی گفتگو میں وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے کہاکہ بے شمار ممالک پاکستان کے اس موقف کی تائید کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو شفاف اور جمہوری انداز سے کام کرنا چاہیئے۔ ”ہم اپنے موقف کو بھرپور طریقے سے پروموٹ کریں گے اور اس کا تحفظ کریں گے۔ ہماری پوری کوشش ہوگی کہ مذاکرات کے نتیجے میں جو بھی چیز سامنے آئے وہ شفاف اور منصفانہ ہو ،اور وہ اقوام متحدہ کو مزید فعال بنائے۔“

امریکہ اور فرانس بھی سلامتی کونسل میں مستقل نشست کے حصول کی بھارتی کوششوں کی حمایت کر چکے ہیں لیکن پاکستان کا موقف ہے کہ بھارت کے ناصرف ہمسایہ ملکوں کے ساتھ تعلقات اچھے نہیں ہیں بلکہ جموں و کشمیر کے حل کے لیے سلامتی کونسل کی قراردادوں کی بھی وہ مسلسل خلاف ورزیاں کر رہا ہے لہذا ایسے ملک کو سلامتی کونسل کا مستقل رکن نہیں بننا چاہیئے۔

وزارت خارجہ کا بھارت مخالف بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب دونوں ملکوں سے تعلق رکھنے والے محققین، دانشور اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے سرگرم کارکن اسلام آباد میں ایک بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں جس کا مقصد جنوبی ایشیا میں امن اور ترقی کے فروغ کی نئی راہیں تلاش کرنا ہے۔

جوہری صلاحیت سے لیس ہمسایہ حریف ملکوں کے تعلقات نومبر 2008ء میں ہونے والے ممبئی حملوں کے بعد سے کشیدہ ہیں اور ان کے درمیان امن مذاکرات کا سلسلہ بھی معطل ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت میں ترقی و خوشحالی کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان خوشگوار تعلقات ناگزیر ہیں جب کہ امریکہ اور دیگر مغربی ممالک بھی اس ہدف کے حصول کے لیے کوشاں ہیں تاکہ پاکستان تمام تر توجہ ملک میں موجود شدت پسند عناصر کے انسداد پر مرکوز کر سکے۔

XS
SM
MD
LG