رسائی کے لنکس

پاکستان میں تقریباً80لاکھ افراد منشیات کے عادی


پاکستان میں تقریباً80لاکھ افراد منشیات کے عادی
پاکستان میں تقریباً80لاکھ افراد منشیات کے عادی

کراچی میں امریکی قونصلیٹ کی جانب سے پاکستا ن میں منیشات کے پھیلاوٴ کو روکنے اور لوگوں کو اس سے محفوظ رکھنے کے لیے ایک اسلامک کانفرنسں کا انعقاد کیا گیا جس کا مقصد اس مسئلے کے حل میں مذہبی رہنماوٴں کے کردار کی اہمیت کو واضح کرنا اور انھیں اس مشن کا حصہ بنانا تھا۔

اسلامک کانفرنس اگینسٹ ڈرگ ابیوز کے نام سے منعقد کی گئی اس تقریب سے امریکی قونصل جنرل اسٹیون فیکن نے اپنے خطاب میں پاکستان میں منشیات کی موجودہ صورتحال کا جائزہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد 80لاکھ کے قریب ہے اور اس میں ہر سال سات فیصد کا اضافہ ہو رہا ہے جو خطرناک ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ آپ کے پاس منشیات کے عادی افراد کے علاج کے لیے کتنے ہی اچھے ادارے کیوں نہ ہوں جب تک اس کے پھیلاوٴ کو نہیں روکا جائے گا یہ مسئلہ حتم نہیں ہوگا۔ ان کے بقول معاشرے کی اصلاح میں مذہبی رہنماوٴں کا کردار بہت اہم ہے اور اسی لیے مذہبی رہنماوٴں اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر اس مسئلے کو ختم کرنے کے لیے آج یہ کانفرنس منعقد کی گئی ہے۔

اس موقع پر جامعہ کراچی کے شعبہ اسلامک اسٹڈیز کے سربراہ ڈاکٹر عبدالرشید نے معاشرے کی اصلاح میں مذہب اور علماء کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پاکستانی معاشرے کی اصلاح سیاسی جماعتوں کے ہاتھ میں نہیں بلکہ علماء ا کرام کے ہاتھ میں ہے۔ ایک شخص سات دن نماز پڑھنے آئے یا نہیں جمعہ کے خطبہ کے لیے ضرور آئے گا۔ ایسے میں معاشرت کو بہتر بنانے کے لیے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کی اصلاح کے لیے ان کو پیغام دے دیا جائے ۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مدارس کے طلبہ کی تعداد 15 لاکھ سے زیادہ ہیں ہے یہ طلبا اور ان کے اساتذہ ڈرگ فری فاوٴنڈیشن کی کمک ہے ۔ اس کے علاوہ جامعہ کراچی کے20 ہزار طلبا بھی اس لعنت کو ختم کرنے کے لیے اس مقصد کا حصہ بنیں گے۔

اس موقع پر مختلف مکاتب فکر کے علماء نے مذہب میں نشے کے استعمال کے حوالے سے مختلف پہلووٴں پر روشنی ڈالی۔ یہ کانفرنس ڈرگ فری پاکستان کی جانب سے منعقد کی گئی تھی جوگذشتہ آٹھ سال سے نشے کے مریضوں کا مفت علاج کررہاہے۔ ادارے کے سربراہ محمد نوید یونس نے اس موقع پر کہا کہ ہمارے ہاں سب سے بڑا المیہ لوگوں کی بے عزتی کرنا ہے ۔اس لیے منشیات کے عادی افراد لوگوں سے ملنا چھوڑ دیتے ہیں اور معاشرے سے الگ تھلگ ہوجاتے ہیں ۔وہ کہتے ہیں کہ دہشت گردی ہمارے ملک کا مسئلہ نہیں بلکہ منشیات ہے کیوں کہ یہی پیسہ دہشت گردی اور جرائم میں استعمال ہوتا ہے ۔ اس لیے اگر منشیات کو روک لیا جائے تو باقی سارے مسئلے خود حل ہوجائیں گے۔

XS
SM
MD
LG