رسائی کے لنکس

توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے امریکی تعاون کا عزم


پاک امریکہ ڈائیلاگ کے شرکا
پاک امریکہ ڈائیلاگ کے شرکا

پاکستان اور امریکہ کے درمیان طویل المدتی شراکت داری کے اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کے تحت توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر دو روزہ مذاکرات کے اختتام پر جمعرات کو ایک بیان میں کہا گیا کہ امریکہ نے پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے عملی اقدامات کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

امریکی سفارت خانے سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مذاکرات کے اس دور میں پاکستان میں جاری توانائی کے منصوبوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ توانائی کے عالمی امور کے لیے امریکی محکمہ خارجہ کے خصوصی سفیر کارلوس پاسکل اور پاکستان کے وزیر برائے پانی و بجلی نوید قمر نے توانائی کے شعبے میں شرا کت داری کی توثیق کی۔

بیان میں بتایا گیا ہے کہ کارلوس پاسکل نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ پاکستانی اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ قابل اعتماد اور باکفایت توانائی ملک کی خوشحالی کے لیے انتہائی ضروری ہے کیوں کہ ان کے بقول اس کے بغیر نا تو کاروبار چل سکتے ہیں اور نا ہی گھروں کو روشن اور ٹھنڈا رکھا جاسکتا ہے۔

کارلوس پاسکل نے کہا کہ توانائی کے بحران پر قابو پانے کا کوئی فوری حل نہیں ہے لیکن امریکہ اس بحران سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی کوششوں میں مدد جاری ر کھے گا۔

توانائی کے شعبے میں دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کے اس چوتھے دور میں اُن منصوبوں کا بھی جائزہ لیا گیا جو امریکہ نے پہلے ہی پاکستان میں شروع کر رکھے ہیں۔ امریکہ کے بین الاقوامی ترقی کے ادارے یوایس ایڈ کے جاری منصوبوں کے تحت 2012ء کے اختتام تک پاکستان کو 900 میگا واٹ بجلی حاصل ہوسکے گی۔ ان منصوبوں میں تین پن بجلی گھروں سدپارہ، گومل زام اور تربیلا ڈیم کے علاوہ گدو، مظفر گڑھ اور جام شور میں تھرمل بجلی گھروں کی تعمیر اور مرمت شامل ہے۔

ان منصوبوں سے حاصل ہونے والی بجلی سے تقریباً ستر لاکھ لوگ مستفید ہوں گے اور ملک میں بجلی کی قلت میں 20 فیصد کمی آئے گی۔

بجلی کے حصول کے منصوبوں سے لاکھوں افراد کو روزگار کے مواقع بھی ملیں گے جب کہ ڈیموں کی تعمیر سے پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں بھی اضافہ ہوگا اور یہ پانی زرعی شعبے میں استعمال ہو سکے گا۔

پاکستان کو توانائی کے شدید بحران کا سامنا ہے اور موسم گرما میں بجلی کی طلب اور رسد کا فرق پانچ ہزار میگاواٹ تک بڑھ جاتا ہے۔ حکومت توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پڑوسی ممالک سے گیس و بجلی درآمد کرنے کے منصوبوں پر بھی کام کر رہی ہے اور حال ہی میں تہران میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے ایران سے پاکستان کو گیس برآمد کرنے کے منصوبے کو جلد مکمل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG