رسائی کے لنکس

امریکی کمپنیوں کی طرف سے پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی خواہش


امریکی کمپنیوں کی طرف سے پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی خواہش
امریکی کمپنیوں کی طرف سے پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی خواہش

پاکستان میں سلامتی کے خطرات اور سیاسی عدم استحکام کے حوالے سے موجود خدشات کے باوجود امریکہ کی دو بڑی سرمایہ کارکمپنیوں نے ملک میں Clean Energyیعنی صاف توانائی کے دس ارب ڈالر لاگت کے مجوزہ منصوبے میں سرمایہ لگانے کی خواہش ظاہر کی ہے۔

پاکستان میں سلامتی کے خطرات اور سیاسی عدم استحکام کے حوالے سے موجود خدشات کے باوجود امریکہ کی دو بڑی سرمایہ کارکمپنیوں نے ملک میں Clean Energyیعنی صاف توانائی کے دس ارب ڈالر لاگت کے مجوزہ منصوبے میں سرمایہ لگانے کی خواہش ظاہر کی ہے۔

وائس آف امریکہ سے انٹرویو میں امریکہ میں سرمایہ کاری کے لیے پاکستان کے اعزازی سفارتکار محمد خالد اعوان نے بتایا ہے کہ اس منصوبے پر آئندہ چھ ماہ کے عرصے میں کام شروع ہونے کی توقع ہے اور یہ پانچ سال کی مدت میں مکمل ہوسکے گا ۔ انھوں نے کہا کہ اس منصوبے کا مقصدملک کو درپیش توانائی کے شدید بحران پر قابو پانا ہے۔

خالد اعوان نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ مجوزہ منصوبے پر عمل درآمد سے توانائی میں نہ صرف خود کفالت حاصل ہوگی بلکہ اضافی توانائی بھی دستیاب ہوگی۔انھوں نے بتایا کہ سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کرنے والی کمپنیوں میں قابل ذکر امریکی گروپ J.P Morgonکے علاوہ یورپی گروپ بھی شامل ہیں۔

صاف توانائی منصوبے کے بارے میں خالد اعوان نے بتایا کہ یہ نسبتاً ایک نئی ٹیکنالوجی ہے جس کے استعمال سے صنعتی فضلے اور کوڑے کرکٹ کو توانائی میں تبدیل کیا جاتا ہے اور اس مقصد کے لیے خصوصی پلانٹ قائم کیے جاتے ہیں۔

انھوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ صاف توانائی کے ذریعے پیدا ہونے والی توانائی ماحول دوست ہوتی ہے اور یہ عوام کو نسبتاً ارزاں نرخوں پر دستیاب ہوگی۔

یہ امر دلچسپ ہے کہ امریکی کمپنیوں کی طرف سے پاکستان میں سرمایہ کاری کی خواہش کا اظہار ایک ایسے وقت کیا گیا ہے کہ جب شدت پسندوں کی کارروائیوں اور ان کے خلاف فوجی آپریشن کی وجہ سے پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی آئی ہے۔

دوسری طرف مختلف ملکوں میں سرمایہ کاری کی اندورنی صورتحال کے بارے میں جائزہ مرتب کرنے والے ادارے Thomas Reutersنے پاکستان کو ایشیا میں سرمایہ کاری کے لیے سب سے خطرناک ملک قراردیا ہے۔

جائزے کے مطابق شہری،صنعتی اور تجارتی علاقوں میں دہشت گردوں کے بڑے حملے بیرونی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری سے دور رکھے ہوئے ہیں۔ جب کہ این آراو کو کالعدم قرار دیئے جانے کے بعد صدر زرداری اور دوسرے حکومتی عہدیداروں کی اہلیت کے بارے میں پیدا ہونے والے سوالات نے ایک سیاسی غیر یقینی کو پیدا کیاہے اور اس کے بھی بیرونی سرمایہ کاری پر منفی اثرات ہوسکتے ہیں۔

کراچی کے ایوان صنعت وتجارت کے صدر انجم نثار اس جائزے سے مکمل اتفاق کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خطرات،توانائی کے بحران اور روپے کی قدر میں کمی وہ عوامل ہیں جو گذشتہ مالی سال کی نسبت اس سال بیرونی سرمایہ کاری میں کمی کا سبب بنے ہیں۔ ان کے مطابق ”پاکستان میں اگرچہ سرمایہ کاری کے نہایت پرکشش مواقع موجود ہیں لیکن موجودہ حالات میں سب سے بڑا خدشہ ایک بیرونی سرمایہ کار کے لیے پاکستان میں اپنے جان ومال کا تحفظ کرنا ہے“۔

خالد اعوان بھی اس حقیقت کا اعتراف کرتے ہیں کہ مذکورہ عوامل نے براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں کمی کی ہے لیکن ان کے مطابق حکومت نے ایک مربوط حکمت عملی وضع کی ہے جس کے تحت سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرکے انھیں تحفظ، مراعات اور تمام تر سہولیات دی جارہی ہیں۔

XS
SM
MD
LG