رسائی کے لنکس

پاکستان نے امریکی رپورٹ مسترد کردی


وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ
وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے بارے میں امریکہ، برطانیہ یا کسی بھی ملک کے پاس ٹھوس شواہد ہیں تو جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے سامنے آ کر انھیں حکومت پاکستان کو فراہم کرے۔

پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف اپنی کوششوں پر تازہ امریکی تنقید مسترد کرتے ہوئے امریکہ کو افغان سرحد پر اپنی جانب نگرانی موثر بنانے کا مشورہ دیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے منگل کو دہشت گردی کی عمومی صورت حال پر جاری کی گئی سالانہ رپورٹ میں الزام لگایا تھا کہ پاکستان میں وفاق کے زیر انتظام قبائلی اضلاع، صوبہ خیبر پختون خواہ اور بلوچستان کے بعض حصے ’’بدستور دہشت گرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں‘‘۔

رپورٹ میں یہ الزام بھی لگایا گیا ہے کہ حقانی نیٹ ورک سے منسلک افغان جنگجو سرحد پار امریکہ اور اس کی اتحادی افواج پر مہلک حملے بھی کررہے ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں امریکی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی کوئی محفوظ پناہ گاہیں نہیں ہیں۔

’’پاکستان دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے جو اس لعنت سے چھٹکارا حاصل کرنے کی جہد مسلسل میں مصروف اور قربانیاں دے رہا ہے۔ اگر اس ضمن میں کسی سازش یا محفوظ پناہ گاہوں کے بارے میں امریکہ، برطانیہ یا کسی بھی ملک کے پاس ٹھوس شواہد ہیں تو جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے سامنے آ کر انھیں حکومت پاکستان کو فراہم کرے ہم یقیناً اس پر کارروائی کریں گے۔‘‘

وزیر اطلاعات نے کہا کہ افغانستان سے آنے والے مسلح افراد پاکستانی سرزمین، اس کی افواج اور تنصیبات پر حملے کر رہے ہیں۔


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)
’’سب سے پہلے تو اُس افغان سرحدی علاقے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جو امریکہ کے زیر کنٹرول ہے۔‘‘

صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر نے بھی وائس آف امریکہ سے گفتگو میں امریکی وزارت خارجہ کی سالانہ رپورٹ پر تنقید کرتے ہوئے اس میں لگائے گئے الزمات کو مسترد کیا۔

’’اس طرح کے الزامات پہلے بھی لگائے جاتے رہے ہیں، اس کا جواب بھی حکومت پاکستان نے دیا ہے اور ان الزامات میں کوئی حقیقت نہیں تھی۔ حکومت پاکستان دہشت گردی کے خلاف ہر وہ اقدام کر رہی ہے جو وہ کر سکتی ہے اور جس کا اس نے وعدہ کیا ہے کہ وہ کرے گی۔‘‘

سینیٹر فرحت اللہ بابر کے بقول اس طرح کی الزام تراشی سے شدت پسندی کے خلاف مشترکہ کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔

’’حقیقت یہ ہے کہ اس جنگ میں پاکستان کے اپنے فوجی جوانوں اور شہریوں نے اتنی زیادہ قربانیاں دی ہیں کہ امریکہ، نیٹو اور تمام فورسز نے مل کر اتنی قربانی نہیں دی۔ یہ کہنا کہ پاکستان مزید کارروائی نہیں کر رہا یہ بلکل غلط ہے ہم کئی بار اس کی تردید کر چکے ہیں۔ پاکستان جو کچھ کر سکتا ہے وہ کر رہا ہے۔‘‘
XS
SM
MD
LG