رسائی کے لنکس

انسانی اسمگلنگ کی روک تھام میں امریکی معاونت


پولیس اور غیر سرکاری تنظیموں کے عہدیدار انسانی اسمگلنگ کے خلاف عزم کا اظہار کررہے ہیں
پولیس اور غیر سرکاری تنظیموں کے عہدیدار انسانی اسمگلنگ کے خلاف عزم کا اظہار کررہے ہیں

پاکستان کا شمار اُن ملکوں میں ہوتا ہے جو انسانی سمگلنگ کا مرکز سمجھے جاتے ہیں یا پھر جنہیں اس گھناؤنے کاروبار کے لیے راہداری کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اکثر واقعات میں انسانی اسمگلنگ میں ملوث افراد غربت کا شکار خاندانوں کے افراد کو بیرون ملک روزگار کے مواقعوں کا جھانسا دے کر اپنے جال میں پھانس لیتے ہیں۔

پاکستان میں حکام نے حالیہ برسوں میں اس کاروبار کی حوصلہ شکنی کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں جن میں مشین ریڈیبل پاسپورٹ اور ہوائی اڈوں پر امیگریشن کے سخت قوانین کا نفاذ ہے جس کی بدولت حکام کے بقول فضائی راستے سے انسانی اسمگلنگ کے واقعات کم ہو کر صرف ایک فیصد رہ گئے ہیں۔ تاہم زمینی اور بحری راستوں سے یہ کاروبار جاری ہے ۔

امریکی حکومت بھی انسانی اسمگلنگ کے خلاف کوششوں میں پاکستان کی مالی معاونت کر رہی ہے اور اس سلسلے میں ایک سال قبل ساڑھے چار لاکھ ڈالر مالیت کا ایک منصوبہ بھی شروع کیا گیا جس کے تحت 20 اضلاع میں انسانی اسمگلنگ کے واقعات کی روک تھام اور اس کا شکار ہونے والے افراد کی بحالی کے لیے ضلعی سطح پر خصوصی ٹاسک فورس قائم کرناتھا۔ جن اضلاع کو اس منصوبے میں شامل کیا گیا وہ اقتصادی طور پر پسماندہ ہیں جس کی وجہ سے انسانی سمگلنگ میں ملوث افراد ان علاقوں کا رخ کرتے ہیں۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے کے ڈائریکٹر ظفر اقبال اعوان کا کہنا ہے کہ ٹاسک فورس ان کے ادارے کی قیادت میں کام کریں گی اور ان میں پولیس کے علاوہ غیر سرکاری تنظیموں اور مقامی آبادی کے نمائندے بھی شامل ہیں۔

ایف آئی اے اور آئی او ایم کے عہدیدار
ایف آئی اے اور آئی او ایم کے عہدیدار

اس منصوبے میں بین الاقوامی تنظیم آئی او ایم بھی پاکستان کی مدد کرر ہی ہے۔ تنظیم کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ امریکی مالی امداد سے شروع کیے گئے اس منصوبے اور دوسرے موثر اقدامات کی وجہ سے انسانی اسمگلنگ کے مرکز سمجھے جانے والے ملکوں کی امریکی وزارت خارجہ کی فہرست میں گزشتہ سال پاکستان کی کارکردگی بہتری ہوئی ہے اور خطے کے چودہ ملکوں میں پاکستان واحد ایسا ملک ہے جس کا درجہ بہتر ہوا ہے۔

تنظیم کے ایک عہدیدار رحمت سلیم نے وائس آف امریکہ سے انٹرویو میں بتایا کہ امریکی مالی اعانت سے پنجاب میں گجرات،گوجرانوانہ،بہاولپور اور منڈی بہاؤالدین میں ٹاسک فورس قائم کردی گئی ہیں۔ سندھ میں حیدرآباد میں ٹاسک فورس قائم ہوچکی ہے اور لاڑکانہ،سکھر اور کراچی میں اگلے ماہ تک قائم ہو جائیں گی۔

تاہم بلوچستان میں جن اضلاع میں ٹاسک فورس قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا اس پر عملدرآمد نہیں ہوسکا جس کی بڑی وجہ صوبے میں امن وامان کی خراب صورت حال ہے۔

XS
SM
MD
LG