رسائی کے لنکس

دو دھماکوں میں کم ازکم 71 ہلاک متعدد زخمی


دو دھماکوں میں کم ازکم 71 ہلاک متعدد زخمی
دو دھماکوں میں کم ازکم 71 ہلاک متعدد زخمی

پولیس حکام اورعینی شاہدین نے بتایا ہےکہ درہٴ آدم خیل اور پشاور کےنواحی گاؤں سلیمان خیل میں نامعلوم عسکریت پسندوں نے نمازِ جمعہ اور اُس سے قبل جمعے کی رات نمازعشاء کے وقت خودکش حملے کیے جن میں مجموعی طور پر 71افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔

تفصیلات کے مطابق، سلیمان خیل میں نامعلوم عسکریت پسندوں نے جمعے کی رات اُس وقت مسجد پر چار دستی بم پھینکے جب لوگ نمازِ عشاء ادا کررہے تھے۔سینئر پولیس افسر اعجاز خان نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ دستی بموں سے ہونے والے اِس حملے میں تین افراد ہلاک جب کہ 20کے لگ بھگ زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو پشاور کے اسپتالوں میں داخل کردیا گیا ہے۔حکام کے مطابق زخمیوں میں متعدد کی حالت تشویش ناک ہے۔ نامعلوم شدت پسندوں کے ہاتھوں دستی بموں کا نشانہ بننے والی مسجد قبائلی علاقے درہٴ آدم خیل جانے والی سڑک پر واقع ہے۔

اِس سے قبل، پشاور کے نواحی قبائلی علاقے درہ آدم خیل میں مسجد پر خود کش حملہ ہوا۔ حکام اور عینی شاہدین نے بتایا کہ خودکش حملے میں 50سے زائد افراد موقعے پر ہلاک ہوئے اوربیسیوں زخمی ہوگئے۔ دھماکہ اِس قدر شدید تھا کہ اِس کی گونج دور دور تک سنی گئی۔ مسجد کے بیشتر حصے تباہ ہوگئے، اِرد گِرد کئی مکانات کو بھی جزوی نقصان پہنچا ہے۔

کوہاٹ کے ضلعی رابطہ افسرشاہد اللہ نے کہا کہ دھماکےکے وقت اِس مسجد میں300سے 400لوگ موجود تھے۔ یہ خودکش دھماکہ جمعے کی نماز کے درمیان ہوا۔دھماکے کے فوراً بعد مقامی قبائلیوں نے ہلاک ہونے والوں کی لاشیں اور زخمیوں کو قریبی اسپتال منتقل کردیا۔اسپتال ذرائع کے مطابق 50زخمیوں کو پشاور جب کہ 20کو کوہاٹ منتقل کردیا گیا ہے۔

پشاور کو جنوبی اضلاع سے ملانے والی قبائلی پٹی درہ آدم خیل میں سکیورٹی فورسز نے ایک سال قبل شدت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی کرکے حکومت کی عمل داری قائم کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ تاہم، علاقے میں دہشت گردی کے واقعات ہوتے رہتے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ پشاور اور کوہاٹ کے درمیان واقع قبائلی علاقے میں شدت پسندوں نے پناہ گاہیں قائم کر رکھی ہیں اور اس علاقے سے شدت پسند ملحقہ علاقوں میں دہشت گردی کی کارروائیاں بھی کرتے رہے ہیں۔

صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ پشاور سمیت دیگر شہری علاقوں میں امن کا قیام اُسی صورت ممکن ہے جب درہ آدم خیل سمیت دیگر قبائلی علاقوں میں موجود شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو تباہ کردیا جائے۔

XS
SM
MD
LG