رسائی کے لنکس

پیشگی شرائط کے بغیر بھارت سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں: پاکستان


قاضی خلیل اللہ
قاضی خلیل اللہ

ترجمان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر پاکستان اور بھارت کے قومی سلامتی کے مشیروں کے درمیان کوئی ملاقات کے لیے کوئی تجویز اس وقت زیر غور نہیں ہے۔

پاکستان نے ایک بار پھر کہا ہے کہ وہ پڑوسی ملک بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن اس کے لیے پیشگی شرائط اسے قبول نہیں۔

یہ بات جمعرات کو دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران بتائی۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت سے جب بھی مذاکرات ہوئے پاکستان ان میں کشمیر پر ضرور بات کرے گا۔

متنازع علاقے کشمیر کا ایک حصہ پاکستان اور ایک بھارت کے زیر انتظام ہے اور اسلام آباد کشمیر کو دوطرفہ تعلقات میں کشیدگی کا بنیادی جز قرار دیتے ہوئے اسے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے پر مُصر ہے جب کہ نئی دہلی کشمیر کی بجائے دہشت گردی سے جڑے معاملات پر بات چیت کو فوقیت دیتا ہے۔

گزشتہ ماہ دونوں ملکوں کے قومی سلامتی کے مشیران کی نئی دہلی میں طے شدہ ملاقات بھی ان ہی امور پر اتفاق نہ ہونے کے باعث عین وقت پر منسوخ ہو گئی تھی۔

دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ کا کہنا تھا کہ بھارت سے مذاکرات پر پاکستان اپنے موقف میں بالکل واضح ہے۔

"پاکستان کی پوزیشن مذاکرات کے بارے میں بالکل واضح ہے اور سرتاج عزیز (مشیر خارجہ) نے اسے حال ہی میں دہرایا بھی ہے کہ بغیر شرائط کے ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں لیکن اگر شرائط ہوں گی تو وہ ہمیں قابل قبول نہیں ہیں اور ہم جب بھی بات کریں گے کشمیر پر ضرور بات کریں گے۔"

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر پاکستان اور بھارت کے قومی سلامتی کے مشیروں کے درمیان ملاقات کے لیے کوئی تجویز اس وقت زیر غور نہیں ہے۔

تاہم یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ ماہ ہی پاکستانی مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا تھا کہ اگر ان کی نئی دہلی میں اپنے بھارتی ہم منصب اجیت دوول سے ملاقات نہ ہوئی تو وہ نیویارک میں جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر انھیں وہ دستاویزی ثبوت فراہم کریں گے جو پاکستان میں بدامنی میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے مبینہ طور پر ملوث ہونے سے متعلق ہیں۔

دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات حالیہ مہینوں میں ایک بار پھر کشیدہ ہوئے ہیں جس کی وجہ ورکنگ باؤنڈری اور کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر فائرنگ و گولہ باری کے تبادلے اور ان میں دونوں جانب شہری ہلاکتیں ہیں۔

دونوں ملک 2003ء کے فائربندی معاہدے کی خلاف ورزی میں پہل کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔

بدھ کو ہی پاکستان میں پنجاب رینجرز کے سربراہ میجر جنرل عمر فاروق برکی کی سربراہی میں ایک 16 رکنی وفد بھارتی سرحد فورس کے سربراہ ڈی کے پاٹھک سے چار روزہ مذاکرات کے لیے نئی دہلی گیا تھا جہاں ان کی ملاقاتیں اور بات چیت جاری ہے۔

بات چیت میں فائربندی کی خلاف ورزیوں کی روک تھام سمیت مختلف دو طرفہ امور زیر بحث ہیں۔

XS
SM
MD
LG