رسائی کے لنکس

غذائی تحفظ کے لیے آبی ذخائر کو محفوظ بنانے پر زور


فائل فوٹو
فائل فوٹو

بحیثیت ایک زرعی ملک کے پاکستان میں ماہرین اور اقوام متحدہ کے عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں کہ آبپاشی کے جدید اور موثر طریقوں کو متعارف کروا کے میٹھے پانی کے ذخائر کو بچایا جا سکتا ہے۔

دنیا بھر کی طرح جمعہ کو پاکستان میں بھی پانی کا عالمی دن منایا گیا جس میں ملک میں میٹھے پانی کے کم ہوتے ہوئے ذخائر اور اس کی وجوہات کو اجاگر کیا گیا۔

اقوام متحدہ نے 2013 میں پانی سے متعلق معاملات پر ممالک کے مابین تعاون بڑھانے پر زور دیا ہے۔

صدر آصف علی زرداری نے اس دن کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان پانی کے ذخائر کی منصفانہ تقسیم اور ان کے تحفظ کے لیے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے اور اُنھوں نے اس اُمید کا اظہار بھی کیا کہ ممالک کے مابین پانی پر تعاون دنیا میں امن و ترقی کا باعث بنے گا۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ہر سال اربوں روپے پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے علاج پر خرچ ہوتے ہیں اور حکومت نے 2010 میں ایک قومی پالیسی کا اعلان کیا تھا جس کے تحت 2025 تک تمام پاکستانیوں کے لیے پینے کے صاف پانی تک رسائی کو ممکن بنانا ہے۔

پاکستان میں حالیہ برسوں میں ہونے والی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ملک میں آبی ذخائر میں کمی آئی ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 1950 کی دہائی کے دوران پاکستان میں فی کس استعمال کے لیے 5300 کیوبک میٹر پانی دستیاب تھا جو کہ اب کم ہو کر 1100 کیوبک میٹر رہ گیا ہے اور اگر یہ سطح 1000 کیو بک میٹر ہو گئی تو پاکستان کا شمار بھی ان ممالک میں ہو گا جو پانی کی قلت کا شکار ہیں۔

وزارت پانی و بجلی کے مشیر ارشد عباسی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ علاقائی ممالک کو پانی کے تنازعات کو دور کر کے تعاون کرنا چاہیئے۔

‘‘اس دن کو تو ہم منائیں گے، آج یہ آئے گا اور کل چلا جائے گا۔ لیکن اس دن کے مرکزی خیال کو عام کرنے میں بین الاقوامی برادری کو اس علاقے میں بڑا کام کرنا پڑے گا تو لگتا ہے کہ ایک رسمی دن ہے اور زمینی حقائق بڑے کڑوے، تلخ اور خوفناک ہیں‘‘۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اور دنیا کے دیگر ترقی پزیر ممالک میں ایک اور اہم مسئلہ غیر محفوظ پانی کے استعمال سے پیدا ہونے والی بیماریاں ہیں جن کے علاج پر ملک کی آمدن کا ایک بڑا حصہ خرچ ہو جا تا ہے اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو ممکن بنا کر پاکستان جیسے ممالک اربوں روپے صحت کی سہولتوں کی فراہمی کے دیگر شعبوں پر خرچ کر سکتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے عہدیدار یہ کہہ چکے ہیں کہ غیر محفوظ پانی دست و اسہال کی بیماری کا بڑا سبب ہے جس سے ناصرف کسی بھی ملک کی شرح نمو متاثر ہوتی ہے بلکہ یہ
بچوں کی اموات کی ایک بڑی وجہ ہے۔

بحیثیت ایک زرعی ملک کے پاکستان میں ماہرین اور اقوام متحدہ کے عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں کہ آبپاشی کے جدید اور موثر طریقوں کو متعارف کروا کے میٹھے پانی کے ذخائر کو بچایا جا سکتا ہے۔
XS
SM
MD
LG