رسائی کے لنکس

پاکستانی ارکان پارلیمنٹ کے وفد کا دورہ امریکہ


پاکستانی ارکان پارلیمنٹ کے وفد کا دورہ امریکہ
پاکستانی ارکان پارلیمنٹ کے وفد کا دورہ امریکہ

امریکی محکمہ خارجہ کے انٹرنیشنل وزیٹر لیڈر شپ پروگرام کے تحت مختلف ممالک کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے دورے ترتیب کیے جاتے ہیں ۔ تاکہ ان ممالک کے ساتھ باہمی اعتماد کو فروغ دیا جائے۔ امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے اس پروگرام کے تحت حال ہی میں یہاں آنے والے،پاکستانی اراکین اسمبلی نے وائس آف امریکہ کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں اپنے اس دورے کے اغراض و مقا صد کے بارے میں بات کی۔

واشنگٹن کے دورے پر آنے والے پاکستانی نوجوان اراکین پارلیمنٹ کا یہ دوسرا دورہ امریکہ ہے ۔ پاکستانی پارلیمنٹ میں اس وقت 90 کے قریب اراکین نواجوان ہیں ۔

سفیان یوسف کراچی سے پاکستان کی قومی اسمبلی کے رکن ہیں۔ ان کا کہناتھا کہ ہمارا ایک گروپ ہے ینگ پارلیمینٹیرینز کا جو 2002 میں بنا تھا۔ یہ اس کا سیکنڈ بیج ہے۔ ہماری پارلیمنٹ میں 90 کے قریب نوجوان رکن آئے ہیں۔ ہمارے یہاں آنے کا مقصد اپنے خیالات کو امریکی حکومت تک پہنچانا ہے۔ اس دورے کا انتظام امریکی حکومت نے PEOPLE TO PEOPLE CONTACT کے لیے کیا ہے ۔ یہ ایک بہت اچھا قدم ہےجس کے ذریعے نوجوانوں کی سوچ ان لوگوں تک پہنچے گی اور اس طرح ہم جنوبی ایشیا کے لیے بننے والی مستقبل کی پالیسیوں میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔

کوئٹہ بلوچستان نے رکن قومی اسمبلی آسیہ ناصر نے کہا کہ خواتین کے لیے خاص طورپر اس طرح کے تربیتی پروگراموں کا انعقاد ضروری ہے تاکہ پاکستانی آبادی میں 51 فیصد اور قومی اسمبلی میں 27 فیصد خواتین اپنے حقوق اور فرائض کو بہتر طریقے سے سمجھ سکیں۔

آسیہ ناصر کا کہنا تھاکہ جب بھی کہیں کوئی جنگ یا کوئی مسئلہ ہوتا ہے تو خواتین اور بچے سب سے پہلے نشانہ بنتے ہیں۔ اس لیے میرے لیے یہ ایک بہترین موقع تھا کہ میں یہاں آکر امریکیوں کو یہ بتاؤں کہ پاکستان میں خواتین کیا سوچتی ہیں اور امریکہ کے متعلق کیا رائے رکھتی ہیں۔

پشاور سے رکن اسمبلی نور عالم خان نے کہا کہ عوامی نمائندوں کی اس طرح کی ملاقاتیں عوامی اور قومی سطح پر غلط فہمیوں کو دور کرنے میں مدد گار ثابت ہوسکتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں امریکی محکمہ خارجہ نے یہاں آنے کی دعوت دی ہے تاکہ ہم پاکستان کے عوام کے جذبات ان تک پہنچا سکیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں امریکہ کے بارے میں یہ منفی تاثر پایا جاتا ہے کہ یہاں پاکستانیوں کی سکریننگ ہوتی ہے۔ وہ ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھی کہ اس طرح کی کوئی سکریننگ نہیں ہوتی۔ یہ غلط پروپیگینڈا ہو رہا ہے۔

اور دوسرا یہ کہ ہم نے جتنے بھی سینیٹرز سے ملاقاتیں کی، ایمبیسیڈر ہال بروک سے ، ڈپٹی سیکرٹری آف سٹیٹ سے ، ہم نے ڈاکٹر عافیہ کیس پر بات کی ، اور دھشت گردی کے خلاف پاکستان کے اقدامات کے بارے میں بتایا ۔

سرگودھا کے علاقے بھلوال سے منتخب رکن اسمبلی ندیم افضل گوندل نے کہا کہ پاکستان کے پسماندہ علاقوں کے مسائل کے حل کے لیے ضروری ہے کہ ہم امریکہ جیسے ترقی یافتہ ممالک کے اداروں کے کام کے طریقہ کار کو سمجھیں اور ان پر عمل کریں۔

انہوں نے کہا کہ یہاں کے ادارے بہت بہتر انداز میں کام کررہے ہیں۔ یہاں اظہار کی آزادی ہے۔ لوگوں کے حالات بہتر ہیں۔اور یہ سب کچھ جمہوریت کی وجہ سے ہے۔ ہم نے ان کو کہا کہ اگر آپ کے لیے جمہوریت بہتر ہے تو ہمارے لیے بھی اور ہمارے خطےکے لیے بھی سود مند ہے۔

انہوں نے ہم سے اتفاق کیا ہے اور یہ آنے والا وقت بتائے گا کہ وہ اپنی پالیسی بدلتے ہیں یا نہیں ۔ اگر امریکہ اپنی پالیسی پاکستان اور پاکستانی عوام کو سامنے رکھتے ہوئے ترتیب دے گا تو اس سے منفی رد عمل بھی کم ہو گا۔

اراکین پارلیمنٹ اپنے اس دورے میں مختلف امریکی علاقوں کا دورہ کریں گے۔ اداروں کے طریقہ کار کو دیکھیں گے اور اعلی حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ امریکی اعلی حکام بتائیں گے کہ پاکستان کے مسائل کا حل تعلیم ، صحت ، اور بنیادی انفرا سٹرکچر کی بہتری میں مضمر ہے۔

XS
SM
MD
LG