رسائی کے لنکس

دہشتگردی کو مسترد کیا جانا چاہیئے: علمائے دین


حافظ طاہر اشرفی
حافظ طاہر اشرفی

حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ دہشت گردی کی وجوہات کو بھی دور کرنے کی ضرورت ہے اور اُن کے بقول اس کے لیے شدت پسند تنظیموں میں کسی طرح کی تفریق نہیں کی جانی چاہیئے۔

پاکستان میں کچھ معروف مذہبی رہنماؤں نے امریکہ کے صدر براک اوباما کے اس موقف کی تائید کی جس میں اُنھوں نے کہا تھا کہ دہشت گردی کے رجحانات کے خاتمے کے لیے دنیا بھر خصوصاً مسلمان برادری کو اہم کردار ادا کرنا چاہیئے۔

صدر اوباما نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں کہا تھا کہ پوری دنیا، خاص طور پر مسلمان آبادی کو بھرپور طریقے سے القاعدہ اور دولت اسلامیہ کے عقائد کو رد کرنا چاہیئے۔

امریکی صدر براک اوباما نے اپنے خطاب میں یہ بھی واضح کیا کہ اسلام امن کی تعلیم دیتا ہے۔

پاکستان علماٗ کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر اشرفی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ’’انتہا پسندی صرف اسلامی دنیا میں نہیں بلکہ دنیا کہ کسی بھی مذہب میں ہو اُس کو مسترد کیا جانا چاہیئے۔ دہشت گردی دنیا کے کسی بھی مذہب کے لوگ کریں اسے مسترد کیا جانا چاہیئے کیوں کہ یہ بنیادی انسانی حقوق اُن کے راستے میں رکاوٹ ہی یہ دو چیزیں ہیں، جنہیں ہم انتہا پسندی اور دہشت گردی کا نام دیتے ہیں۔‘‘

حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ دہشت گردی کی وجوہات کو بھی دور کرنے کی ضرورت ہے اور اُن کے بقول اس کے لیے شدت پسند تنظیموں میں کسی طرح کی تفریق نہیں کی جانی چاہیئے۔

’’ایک طرف جہاں اوباما صاحب نے (دہشت گردی) کا ذکر کیا، اگر وہ اس کے اسباب کا بھی ذکر کر دیتے ہیں اور اُن کے خاتمے کا ذکر کر دیتے تو میرے خیال میں یہ بڑی جامع بات ہو جاتی۔‘‘

معروف عالم دین اور رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ مفتی منیب الرحمٰن کا بھی کہنا تھا کہ وہ دہشت گردی کی مذمت کرتے آئے ہیں تاہم اُنھوں نے بھی اس مسئلے کے حل کے لیے اس کے اسباب دور کرنے پر زور دیا۔

’’انسانیت کو جو گزشتہ دو عشروں یا زیادہ سے جو مسئلے درپیش ہیں، تو اس کی صرف مذمت پر ہی پر اکتفا نا کیا جائے بلکہ اس کے اسباب کا کھوج لگایا جائے اور اُن کا ازالہ کیا جائے، اور ساری دنیا کے لوگوں کو انصاف فراہم کیا جائے۔‘‘

پاکستان میں اس سے قبل بھی معروف علمائے دین دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کر چکے ہیں اور حکومت میں شامل عہدیدار بھی کہہ چکے ہیں انتہا پسندانہ رجحانات کے خاتمے اور بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے کوششیں جا رہی ہیں۔

XS
SM
MD
LG