رسائی کے لنکس

پاکستانی نژاد اسکاٹش وزیر کا اردو میں حلف


اس موقع پر انھوں نے برطانوی معاشرے میں ایک مختلف ثقافت کے نمائندے اور گلاسگو کے مقامی لوگوں کے منتخب رکن کی حیثیت سے انگریزی اور اردو دونوں زبانوں میں اپنی ذمہ داریوں کا حلف اٹھایا ہے۔

اسکاٹ لینڈ کی پارلیمنٹ کے منتخب اراکین اور وزراء نے گزشتہ جمعرات کے روز اپنے نئے منصبوں اور ذمہ داریوں کا حلف اٹھایا لیا ہے۔ اسکاٹش پارلیمنٹ کے پانچویں سیشن کے لیے حلف بردای کی تقریب میں پاکستانی نژاد رکن پارلیمنٹ حمزہ یوسف نے اردو میں حلف اٹھایا ہے۔

اسکاٹش پارلیمان کے منتخب مسلمان سیاست دان حمزہ یوسف نے حلف برداری کی تقریب میں اسکاٹش مردوں کی روایتی پوشاک کیلٹ پہن رکھی تھی۔

اس موقع پر انھوں نے برطانوی معاشرے میں ایک مختلف ثقافت کے نمائندے اور گلاسگو کے مقامی لوگوں کے منتخب رکن کی حیثیت سے انگریزی اور اردو دونوں زبانوں میں اپنی ذمہ داریوں کا حلف اٹھایا ہے۔

یورپ اور انٹرنیشنل ڈویولپمنٹ کے وزیر حمزہ یوسف کے والد نے 60 کی دہائی میں پاکستان سے برطانیہ میں ہجرت کی تھی ان کی والدہ کینیا سے تعلق رکھتی ہیں۔ حمزہ گلاسگو میں پیدا ہوئے ہیں اور گلاسگو کے اسکولوں میں تعلیم حاصل کی ہے اور گلاسگو یونیورسٹی سے ڈگری حاصل کی ہے اور سالوں گلاسگو کی کمیونٹی کے لیے کام کیا ہے۔

اسکاٹش سیاست دان حمزہ یوسف کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ وہ 2011ء میں اسکاٹش پارلیمنٹ کے سب سے کم عمر ترین رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے۔

اسکاٹش پارلیمنٹ کی پانچ سیاسی جماعتوں کے 129 اراکین کی طرف سے عزت ماب ملکہ عالیہ کوئین الزبیتھ کے ساتھ وفادار رہنےکا حلف لیا گیا۔

حلف اٹھاتے ہوئےحمزہ یوسف نے کہا کہ میں حمزہ ہارون یوسف ایمانداری اور سچے دل سے یہ اعلان کرتا ہوں کہ میں ہمیشہ کوئین الزبیتھ اور ان کے جانشینوں کا وفادار اور سچے دل سے تابعدار رہوں گا اور اس میں خداوند کریم میری مدد فرمائے۔

بائیں بازو کی جماعت اسکاٹش نیشنل پارٹی کے رکن پارلیمنٹ حمزہ یوسف پہلے سیاست دان نہیں ہیں جنھوں نے کسی دوسری زبان میں حلف اٹھایا ہے ان کے علاوہ اسکاٹش پارلیمنٹ کے متعدد اراکین کی جانب سے مقامی زبانوں میں حلف اٹھایا گیا۔

ان کے اس اقدام نے برطانیہ کی کثیر الثقافتی حکمت عملی کی ایک شاندار تصویر کو پیش کیا ہے جہاں کسی ایک ثقافت کو کسی دوسری سماجی اقدار پر ترجیح نہیں دی جاتی ہے بلکہ تمام ثقافتوں کو ترقی کے مساوی مواقع مہیا کرتی ہے۔

لیکن ان کی اس کوشش کو جہاں دنیا بھر میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے وہیں سوشل میڈیا پر انھیں نسلی اور مذہبی تعصب کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے۔

حمزہ نے اس موقع پر ان کے خاندان کے ساتھ ایک تصویر بھی جاری کی ہے۔

تاہم برطانوی معاشرے میں اسلام کے کردار کے حوالے سےخوفزدہ لوگوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر انھیں برطانیہ میں پاکستانی ثقافت کا پرچار کرنے پر برا بھلا کہا گیا ہے۔

حمزہ یوسف نےاپنے ٹوئٹر کے صفحے پر ناقدین کی تسلی کے لیے لکھا کہ میں نے پہلے انگریزی میں حلف اٹھایا ۔۔۔۔ اور میں نے کیلٹ پہن رکھی ہے۔

بعض ناقدین کو انھوں نے ہنسی مذاق میں جواب بھی دیا ہے انھوں نے لکھا کہ کیا آپ سنجیدہ ہیں کہ یہ پاکستان نہیں ہے کہیں آپ مذاق تو نہیں کر رہے ہیں کیا آپ کو نہیں لگتا کہ اسکاٹ لینڈ میں کری سالن کھانے والے بہت ہیں۔

روزنامہ انڈیپینڈنٹ کے مطابق یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا ہےجب بائیں بازو کی قوم پرست جماعت اسکاٹش نیشنل پارٹی کے رہنما کو مذہب کی بنیاد پر نفرت انگیز پیغامات ملے ہیں۔

اس سال فروری میں جب حمزہ یوسف نے جب ڈبلن میں اسکاٹش گورنمنٹ کا ایک دفتر کھولنے کا اعلان کیا تھا تو بھی انھیں سوشل میڈیا کے بعض صارفین کی جانب سے دہشت گردوں کا ہمدرد بتایا گیا تھا۔

اس وقت حمزہ نے دہشت گردوں کا ہمدرد بتانے والے صارف کی ٹویٹ کے جواب میں اس کی انگریزی گرامر کو درست کرتے ہوئے لکھا تھا کہ اسلام دشمنی نظریات رکھنے اور ایک تارکین وطن کی اولاد کی طرف سے تمھاری انگریزی درست کرنے پر تمھیں ضرور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG