رسائی کے لنکس

یمن کا بحران خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے: نواز شریف


ترکی اور پاکستان کے وزرائے اعظم کی انقرہ میں ملاقات
ترکی اور پاکستان کے وزرائے اعظم کی انقرہ میں ملاقات

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکی کو غیر ریاستی عناصر کے ہاتھوں یمن کی جائز حکومت کو ہٹائے جانے پر تشویش ہے اور دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ اس تنازع کو پرامن طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔

پاکستان اور ترکی نے یمن کی صورتحال کو پریشان کن قرار دیتے ہوئے اس تنازع کے پرامن حل کے لیے مشترکہ کوششیں کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے جمعہ کو یمن میں لڑائی کے باعث خطے میں تبدیل ہوتی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے ترکی کا ایک روزہ دورہ کیا جہاں صدر رجب طیب اردوان اور اپنے ترک ہم منصب احمد داؤد اغلو سے ملاقاتوں میں دو طرفہ امور کے علاوہ خاص طور پر یمن کی صورتحال پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔

یمن میں شیعہ حوثی باغیوں نے دارالحکومت صنعا سمیت مختلف علاقوں پر قبضہ کر رکھا ہے اور ملک میں حکومت کی عملداری تقریباً ختم ہوچکی ہے۔ باغیوں کی سرکاری فورسز اور دیگر قبائلیوں کے ساتھ لڑائیوں کے باعث یمن ایک طرح سے خانہ جنگی کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔

سعودی عرب نے اپنے عرب اور خلیجی اتحادیوں کے ساتھ مل شیعہ حوثی باغیوں کے خلاف یمن میں فضائی کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں اور اس نے پاکستان سمیت دیگر مسلم ممالک سے بھی اس آپریشن میں شریک ہونے کے لیے رابطہ کیا ہے۔

ترک وزیراعظم کے ہمراہ انقرہ میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ یمن کی صورتحال خاصی سنگین ہے اور یہ پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکی کو غیر ریاستی عناصر کے ہاتھوں یمن کی جائز حکومت کو ہٹائے جانے پر تشویش ہے اور دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ اس تنازع کو پرامن طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔

"یمن کا حالیہ تنازع خطے میں بدامنی کا باعث بن سکتا ہے۔ ہم یمن میں لڑائی میں مصروف فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اختلافات کو پرامن طریقے سے حل کریں۔ ہم نے اتفاق کیا ہے کہ اس تنازع کے پرامن حل کے لیے مشترکہ کوششیں کی جائیں۔"

نواز شریف نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان اور ترکی کا قریبی دوست ہے اور دونوں ملک اپنے اس دوست کی خودمختاری اور سلامتی کو درپیش خطرے سے نمٹنے کے لیے اپنے اپنے عزم پر قائم ہیں۔

ترک وزیراعظم داؤد اغلو کا کہنا تھا کہ یمن تنازع کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے تمام کوششوں کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔

"ہم سعودی عرب اور ایران کے ساتھ رابطے میں ہیں، ہمارے وزیرخارجہ آئندہ چند دنوں میں پاکستان کا دورہ بھی کریں گے۔ خطے میں فرقہ وارانہ لڑائی کو فوری طور پر ختم ہونا چاہیے اور اس کی روک تھام کے لیے کوششوں کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔"

سعودی عرب کا ماننا ہے کہ شیعہ حوثیوں باغیوں کو ایران کی حمایت حاصل ہے لیکن تہران کا کہنا ہے کہ اس نے باغیوں کو کسی بھی طرح مسلح کرنے میں کوئی کردار ادا نہیں کیا اور وہ بھی اس معاملے کے پرامن حل کا خواہاں ہے۔

سعودی عرب پاکستان کا قابل بھروسہ دوست ملک ہے جب کہ اس کے شاہی خاندان کے موجودہ وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ دیرینہ دوستانہ تعلقات ہیں جب کہ ایران پاکستان کا ہمسایہ ملک ہے اور حالیہ مہینوں میں دونوں ملکوں کے تعلقات میں خاصی بہتری بھی دیکھی جا چکی ہے۔

سعودی عرب کی زیر قیادت یمن میں آپریشن کے لیے پاکستانی فوجیں بھیجنے کا فیصلہ تاحال نہیں ہوا اور اس معاملے کو لے کر ملک میں ایک نئی بحث زور پکڑ چکی ہے۔ اکثریت کا کہنا ہے کہ پاکستان کو کسی دوسرے ملک کے تنازع میں براہ راست ملوث ہونے سے گریز کرتے ہوئے افہام و تفہیم سے اختلافات ختم کروانے میں کردار ادا کرنا چاہیے۔

یمن کی صورتحال پر قانون سازوں سے مشاورت کے لیے پاکستانی پارلیمان کا مشترکہ اجلاس پیر کو ہو رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG