رسائی کے لنکس

یمن سے پاکستانیوں کے انخلا کے لیے ’جنگی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں‘: وزیراعظم


ترجمان کے مطابق پاکستانی شہریوں کے انخلاء کے لیے یمن کے پڑوسی ممالک سے بھی رابطہ کیا گیا ہے تاکہ بغیر ویزہ اُنھیں محفوظ راستہ مل سکے۔

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے ہدایت کی ہے کہ یمن میں سلامتی کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر وہاں مقیم پاکستانی شہریوں کے فوری انخلاء کے لیے جنگی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔

وزیراعظم ہاؤس سے ہفتہ کو جاری ایک بیان کے مطابق یمن میں ریاستی نظام تباہ ہو رہا ہے اور ان حالات میں وہاں مقیم افراد کو تمام ہی نوعیت کے جرائم بشمول اغوا جیسے خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

بیان کے مطابق قومی فضائی کمپنی ’پی آئی اے‘ کے دو طیارے اس مقصد کے لیے مخصوص کیے گئے ہیں جو یمن میں پاکستانی سفارت خانے اور وہاں کے محکمہ ہوا بازی کی طرف سے اجازت ملنے کے بعد روانہ ہوں گے۔

سرکاری بیان میں کہا گیا کہ جنگ زدہ ملک یمن میں ریاست کا نظام تباہ ہو رہا ہے اور وہاں بہت سے ہوائی اڈے بند ہیں۔ اس لیے کچھ خاندانوں کو قافلوں کی صورت میں پڑوسی ممالک میں بھی لے جایا جا سکتا ہے اور وہاں سے ہوائی جہازوں میں اُنھیں وطن واپس لایا جائے گا۔

وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ آئندہ 24 گھنٹوں میں یمن کے دارالحکومت صنعا میں موجود پاکستانیوں کو نکال لیا جائے گا۔

ایک نجی ٹیلی ویژن چینل سے گفتگو میں سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ یمن میں لگ بھگ تین ہزار پاکستانی مقیم ہیں۔

انھوں نے کہا کہ’’عدن میں موجودہ لوگوں کو جیبوتی لے جایا جا رہا ہے اور مکالہ میں جو لوگ ہیں اُنھیں عمان کی طرف لے جا رہے ہیں۔‘‘

وزیراعظم نے یمن میں سفارت خانے اور دیگر متعلقہ محکموں اور عہدیداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ پاکستانیوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں۔

سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم خود صورت حال کا جائزہ لے ہیں اور اُنھیں ہر گھنٹے بعد بدلتے حالات سے آگاہ کیا جا رہا ہے۔

اُدھر وزارت خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے کہا ہے کہ یمن میں سفارت خانے نے 12 بسوں میں پانچ سو افراد کو ہفتہ کو حدیدہ کے ہوائی اڈے پر منتقل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، جو اس وقت پروازوں کے لیے قابل استعمال ہے۔

ترجمان کے مطابق پاکستانی شہریوں کے انخلاء کے لیے یمن کے پڑوسی ممالک سے بھی رابطہ کیا گیا ہے تاکہ بغیر ویزہ اُنھیں محفوظ راستہ مل سکے۔

وزارت خارجہ کے مطابق کئی دیگر ممالک کے شہری بھی یمن میں پھنسے ہوئے ہیں جن سے رابطہ کیا جا رہا ہے تاکہ مشترکہ طور پر قافلوں میں اُنھیں منتقل کیا جا سکے۔

یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کی قیادت میں قائم اتحاد نے جمعرات سے فضائی کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ اس بارے میں سعودی عرب کی حکومت کی طرف سے رابطہ کیا گیا لیکن حکومت نے اپنی فوجیں بھیجنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

تاہم پاکستان یہ کہہ چکا ہے کہ اگر سعودی عرب کی سالمیت کو کوئی خطرہ ہوا تو اُس کا ہر صورت دفاع کیا جائے گا۔

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز اور مسلح افواج کے نمائندوں پر مشتمل ایک اعلیٰ سطحی وفد کا دورہ سعودی عرب بھی آئندہ چند روز میں متوقع ہے۔

XS
SM
MD
LG