رسائی کے لنکس

کرک میں ہندو سمادھی کی تعمیر نو کی جائے: سپریم کورٹ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

تفصیلات کے مطابق پاکستان بننے سے قبل ہندو بزرگ شری پرم ہنس جی مہاراج کو 1919ء میں انتقال کے بعد کرک کے قصبہ تیری میں دفن کیا گیا تھا۔

پاکستان کی سپریم کورٹ کے ایک تین رکنی بنچ نے خیبر پختونخواہ کے حکام کو حکم دیا ہے کہ وہ ضلع کرک میں واقع ایک ہندو سمادھی کو از سر نو تعمیر کریں۔

کرک کے گاؤں تیری میں واقع ایک ہندو سمادھی کی بحالی سے متعلق ایک درخواست کی سماعت کرنے والے اس بنچ کی سربراہی چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کر رہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان بننے سے قبل ہندو بزرگ شری پرم ہنس جی مہاراج کو 1919ء میں انتقال کے بعد کرک کے قصبہ تیری میں دفن کیا گیا تھا۔

پاکستان بننے کے بعد اگرچہ ہندو آبادی وہاں سے نقل مقانی کر گئی تھی، مگر بعد میں بھی وہاں ہندو زائرین مزار کی زیارت کے لیے جاتے رہے۔ تاہم 1997ء میں مبینہ طور پر مقامی لوگوں نے سمادھی پر قبضہ کر کے اس کو مسمار کر دیا۔

پاکستان ہندو کونسل کے سرپرستِ اعلیٰ اور ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی کے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر سمادھی کو بحال کر دیا جائے گا۔

ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی نے گزشتہ برس فروری میں سمادھی کی بحالی کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دی تھی۔

سپریم کورٹ نے اسی سال جون میں ان کا مؤقف تسلیم کر لیا تھا۔ مارچ 2015ء میں سپریم کورٹ نے خیبر پختونخواہ کی حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ اس ہندو سمادھی کی پندرہ دن کے اندر بحالی اور تعمیرِ نو کا کام شروع کر کے عدالت کو رپورٹ پیش کرے۔

تاہم سپریم کورٹ کے متعدد بار کہنے کے باوجود اس پر کچھ خاص پیش رفت نا ہو سکی۔ منگل کو ہونے والی تازہ ترین سماعت میں کرک کے ڈپٹی کمشنر نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ سمادھی کو بحال کر کے اس کے گرد چاردیواری تعمیر کر دی گئی ہے۔

مگر سپریم کورٹ نے اس پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چار دیواری کی تعمیر ناکافی ہے اور حکم دیا کہ سمادھی کو ازسر نو تعمیر کیا جائے۔

انہوں نے رمیش کمار ونکوانی، خیبر پختونخوا کے وزیر داخلہ ارباب محمد عارف اور کرک کے ڈپٹی کمشنر شیعب جدون سے کہا ہے کہ وہ سمادھی کی تعمیر نو کا منصوبہ پیش کریں اور تجویز دی کہ اس مقصد کے لیے کسی معروف ماہر تعمیرات کی خدمات حاصل کی جائیں۔

اس کیس کی اگلی سماعت 7 نومبر کو ہو گی۔

XS
SM
MD
LG