رسائی کے لنکس

صدر زرداری پر تنقید کا نوٹس لیا جائے: فرحت اللہ بابر


صدر آصف علی زرداری
صدر آصف علی زرداری

صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر نے ایک خط میں الیکشن کمیشن سے کہا ہے کہ صدر زرداری پر تنقید اور الزامات الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔

پاکستانی صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے بدھ کو الیکشن کمیشن سے ایک خط میں کہا ہے کہ صدر آصف علی زرداری سیاسی طور پر ’’غیرجانبدار‘‘ ہیں اور کسی بھی سیاسی سرگرمی میں شرکت سے اجتناب کرتے رہے ہیں مگر انتخابی مہم کے دوران چند سیاست دانوں اور بالخصوص سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی جماعت پاکستان مسلم لیگ کے رہنماؤں کی طرف سے ان پر الزامات لگائے جارہے ہیں جس کا مقصد ان کے بقول صدر مملکت کو سیاسی تنازعات میں دھکیلنا ہے۔

فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ صدر وفاق کے اتحاد کی علامت ہیں اور سیاسی مقاصد کے تحت ان پر اس طرح کی تنقید کرنا الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کے خلاف ہے اس لئے کمیشن اس کا نوٹس لیتے ہوئے سیاسی رہنماؤں کو پابند کرے کہ وہ انتخابی مہم کے دوران جلسوں اور دیگر بیانات میں صدر زرداری پر الزامات سے گریز کریں۔

’’صدر الزامات کا سیاسی جواب دے سکتے ہیں مگر وہ ایسا کرتے ہیں تو عدالت کے احکامات کی خلاف ورزی ہوگی۔ تو ایک طرف تو ان کے ہاتھ بندھ گئے تو دوسری طرف وہ دشنام ترازی کر رہے ہیں۔ کیونکہ صدر زرداری محترمہ بے نظیر کے شوہر اور ذوالفقار علی بھٹو کے داماد ہیں توان کے خیالات کو آگے بڑھانے والی جماعت کے لیے سیاسی میدان پہلے ہی عدم توازن کا شکار ہے۔‘‘

چند ماہ قبل ہی لاہور ہائی کورٹ میں صدر زرداری کے دو عہدوں سے متعلق ایک مقدمے میں عدالت کو آگاہ کیا گیا تھا کہ وہ نا پاکستان پیپلز پارٹی میں کوئی عہدہ رکھتے اور نا ہی اب کسی سیاسی سرگرمی میں شرکت کرتے ہیں۔ اس سے پہلے صدر آصف علی زرداری پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین تھے۔

پیپلز پارٹی کی سیاسی مخالف پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نواز شریف نے حال ہی میں پنجاب میں اپنے ایک عوامی جلسے میں صدر زرداری کو شدید تنقید کا تشانہ بنایا ہے۔

’’زرداری صاحب اس قوم کو آکر جواب دو کہ بجلی کی کمی کے لیے کیا کیا آپ نے۔ آپ نے کچھ نہیں کیا۔ میں جانتا ہوں سب معاملات کو اگر زرداری صاحب چاہتے تو دو سال پہلے یہ مسئلہ حل ہو جاتا۔‘‘

صدر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ صدر زرداری کو انتخابی عمل کے دوران خراب سلامتی کے حالات پر شدید تشویش ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ پہلے ہی شدت پسندوں کی دھمکیوں کے پیش نظر اپنی انتخابی مہم بھرپور انداز میں شروع نہیں کر سکی ہیں۔

اے این پی کے بعد گزشتہ رات ہی کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ کے ایک انتخابی دفتر پر بم حملے میں چار افراد ہلاک اور 15 زخمی ہوئے۔

تاہم نگراں حکومت کی جانب سے سکیورٹی کے موثر اقدامات کرنے کے بارہا اعلانات اور یقین دہانیاں کرائی گئی ہیں۔
XS
SM
MD
LG