رسائی کے لنکس

فلسطین نے بین الاقوامی عدالت کی رکنیت کی درخواست دیدی


صدر عباس نے کہا ہے کہ دنیا انہیں بتانے سے قاصر ہے کہ وہ انصاف کے حصول کے لیے کس کا در کھٹکھٹائیں؟
صدر عباس نے کہا ہے کہ دنیا انہیں بتانے سے قاصر ہے کہ وہ انصاف کے حصول کے لیے کس کا در کھٹکھٹائیں؟

فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکہ اور اسرائیل کی مخالفت کے باوجود 'آئی سی سی' سمیت 20 سے زائد بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں کی رکنیت کی درخواستوں پر دستخط کردیے ہیں

فلسطین نے بین الاقوامی عدالت برائے جرائم (انٹرنیشنل کرمنل کورٹ – آئی سی سی) کی رکنیت کے حصول کے لیے درخواست دینے کا اعلان کیا ہے۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے بدھ کو مغربی کنارے کے شہر فلسطینی اتھارٹی کے صدر دفتر میں 'آئی سی سی' سمیت 20 سے زائد بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں کی رکنیت کی درخواستوں پر دستخط کیے۔

فلسطینی حکام کے مطابق یہ درخواستیں اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور متعلقہ تنظیموں اور اداروں کے عہدیداران کو پیش کی جائیں گی۔

فلسطینی حکام کو امید ہے کہ بین الاقوامی عدالت برائے جرائم کی رکنیت حاصل کرنے کے بعد وہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر اسرائیلی حکومت کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرسکیں گے۔

فلسطینی صدر نے ان درخواستوں کی منظوری سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی اپنی قرارداد ناکام ہونے کے ایک روز بعد دی ہے جس میں فلسطینی حکام نے اسرائیل سے 2017ء تک تمام مقبوضہ علاقے خالی کرنے اور 12 ماہ کے اندر امن مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔

قرارداد پر منگل کو ہونے والی رائے شماری میں 15 رکنی سلامتی کونسل کے آٹھ ارکان نے اس کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

خیال رہے کہ سلامتی کونسل میں کسی بھی قرارداد کی منظوری کے لیے ضروری ہے کہ کم از کم نو ارکان اس کی حمایت کریں اور کونسل کے پانچ مستقل ارکان میں سے کوئی بھی قرارداد کے خلاف 'ویٹو' کا حق استعمال نہ کرے۔

رائے شماری کے دوران امریکہ اور آسٹریلیا نے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا تھا جب کہ پانچ ارکان نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا تھا۔

صدر محمود عباس پہلے ہی خبردار کرچکے تھے کہ اگر ان کی حکومت کی جانب سے پیش کی جانے والی قرارداد سلامتی کونسل نے منظور نہ کی تو وہ بین الاقوامی عدالت کی رکنیت کے لیے درخواست دیدیں گے۔

امریکہ اور اسرائیل، فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے بین الاقوامی اداروں کی رکنیت کے حصول کی کوششوں کی مخالفت کرتے رہے ہیں اور ان کا موقف ہے کہ اس طرح کی کوششیں تنازع کے حل کی کوششوں اور فلسطین اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے امن مذاکرات کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

بدھ کو بین الاقوامی اداروں کی رکنیت کے لیے درخواستیں جمع کرانے کی منظوری دینے کے بعد راملہ میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے صدر عباس نے اپنے فیصلے کا دفاع کیا اور اسرائیل اور اس کے حامی مغربی ملکوں پر کڑی تنقید کی۔

اپنے خطاب میں صدر محمود عباس نے کہاکہ فلسطینیوں پر حملہ کرکے ان سے روزانہ کی بنیاد پر ان کی زمینیں چھینی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں بتایا جائے کہ وہ فلسطینیو ں کے ساتھ ہونے والے ظلم کی شکایت کہاں درج کرائیں؟

صدر عباس نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے فلسطینیوں کی شکایت پر کان دھرنے سے انکار کردیا ہے اور دنیا انہیں بتانے سے قاصر ہے کہ وہ انصاف کے حصول کے لیے کس کا در کھٹکھٹائیں؟

امریکہ اور اسرائیل نے فلسطینی صدر کی جانب سے بین الاقوامی اداروں کی رکنیت کے حصول کی منظوری دینے کے اقدام پر تنقید کرتے ہوئے اسے "لاحاصل اور قیامِ امن کی کوششوں کے نقصان دہ" قرار دیا ہے۔

XS
SM
MD
LG