رسائی کے لنکس

پاناما لیکس: ایف بی آر اور نیب عدالت عظمٰی میں طلب


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاناما لیکس سے متعلق دائر درخواستوں کی سماعت کرنے والے عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی بینچ کے سامنے وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادوں حسین اور حسن نواز کے وکیل سلمان اکرام راجا نے جمعرات کو اپنے دلائل جاری رکھے۔

اُنھوں نے اپنے موکل حسین نواز کی طرف سے کچھ مزید دستاویزات بھی عدالت میں جمع کروائیں۔

اس موقع پر عدالت عظمٰی کے پانچ رکنی بینچ نے محصولات کے وفاقی ادارے ’فیڈل بورڈ آف ریونیو‘ اور قومی احتساب بیورو ’نیب‘ کے سربراہ کو ہدایت کی کہ وہ ریکارڈ کے ساتھ 21 فروری عدالت کے روبرو پیش ہوں۔

واضح رہے کہ عدالتی عظمیٰ کے جج جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں قائم پانچ رکنی بینچ 4 جنوری سے ان درخواستوں کی سماعت کر رہا تھا، بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس گلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن شامل ہیں۔

نواز شریف کے صاحبزادوں حسین اور حسن نواز کے وکیل سلمان اکرام راجا نے جمعرات کو اپنے دلائل میں کہا کہ لندن کے فلیٹس اُن کے موکل حسین نواز کی ملکیت ہیں اور ان سے وزیراعظم نوازشریف یا شریف خاندان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ محض مفروضوں کی بنیاد پر کوئی فیصلہ نہیں سنایا جا سکتا۔

اُنھوں اپنے دلائل میں یہ تجویز بھی دی کہ عدالت اس معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنا سکتی ہے۔

سلمان اکرم راجہ نے اپنے دلائل میں یہ کہہ چکے ہیں لندن فلیٹس شریف خاندان نے 2006ء میں خریدے تھے اور اس سے قبل 1993 سے 1996 کے دوران لندن فلیٹس قطر کے شاہی خاندان الثانی نے آف شور کمپنیوں کے ذریعے خریدے تھے۔

واضح رہے کہ وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادوں کے وکیل کا یہ موقف ہے کہ لندن میں شریف خاندان کے زیر ملکیت فلیٹس کے لیے رقم پاکستان سے منتقل نہیں ہوئی اور اپنے اس موقف کو درست ثابت کرنے کے لیے انھوں نے قطر کے ایک شہزادے کا خط بطور دستاویزی ثبوت بھی عدالت عظمیٰ میں پیش کیا ہے۔

لیکن ایک مرکزی درخواست گزار جماعت تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا موقف رہا کہ شریف خاندان کے زیر استعمال لندن کے ایک مہنگے علاقے مے فیئر میں واقع فلیٹس کی خریداری کے لیے رقم پاکستان سے منتقل ہوئی۔

عمران خان کا کہنا ہے کہ موجودہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے حدیبیہ پیپرز ملز سے متعلق ایک مقدمے میں یہ اعتراف کیا تھا کہ کہ اُنھوں نے ایک کروڑ 40 لاکھ ڈالر منی لانڈرنگ یعنی غیر قانونی طریقے سے رقم کو بیرون ملک منتقل کیا۔

لیکن سپریم کورٹ میں جاری سماعت کے دوران اسحاق ڈار کے وکیل زائد حامد کہہ چکے ہیں کہ سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور میں اُن کے موکل سے منی لانڈرنگ کے بارے میں زبردستی اعترافی بیان لیا گیا۔

شریف خاندان اور حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے عہدیداروں کا بھی کہنا ہے کہ لندن فلیٹس کی خریداری کے لیے پاکستانی سے کوئی بھی رقم بیرون ملک منتقل نہیں کی گئی۔

XS
SM
MD
LG