رسائی کے لنکس

پاناما لیکس: اسحاق ڈار کے اعترافی بیان کی تفصیلات عدالت میں پیش


شاہد حامد نے پانچ رکنی بینچ کے سامنے اپنے دلائل میں کہا کہ اُن کے موکل اسحاق ڈار پر ’منی لانڈرنگ‘ سے متعلق کیس میں ختم ہو گیا ہے۔

پاناما لیکس سے متعلق سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں کی سماعت پیر کو جب شروع ہوئی، تو قومی احتساب بیورو ’نیب‘ کی طرف سے ملک کے موجودہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ایک اعترافی بیان سے متعلق ریکارڈ پانچ رکنی بینچ کے سامنے جمع کروایا گیا۔

ایک مرکزی درخواست گزار جماعت تحریک انصاف کا موقف ہے کہ 2000 میں حدیبیہ پیپر ملز سے متعلق تفتیش کے دوران ایک بیان میں اسحاق ڈار نے غیر قانونی طریقے سے رقم بیرون ملک بجھوانے یعنی منی لانڈرنگ کا اعتراف کیا تھا۔

تاہم وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے وکیل شاہد حامد نے گزشتہ سماعت کے موقع عدالت میں کہا تھا کہ اُن کے موکل سے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دورے حکومت میں وہ بیان زبردستی لیا گیا اور بعد ازاں اسحاق ڈار نے اس کی تردید بھی تھی۔

نیب کی طرف سے جمع کروائے گئے ریکارڈ کے مطابق اسحاق ڈار نے 2000 میں قومی احتساب بیورو میں معافی کی درخواست دی تھی جسے منظور کر لیا گیا۔

اس موقع پر عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی بینچ کی طرف سے ریمارکس میں کہا گیا کہ معافی ملنے کے بعد اب اسحاق ڈار ملزم نہیں رہے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے گزشتہ جمعہ کو ’نیب‘ کے پراسکیوٹر جنرل کو ہدایت کی تھی کہ وہ اسحاق ڈار کے اعترافی بیان سے متعلق ریکارڈ عدالت میں جمع کروائیں۔

شاہد حامد نے پانچ رکنی بینچ کے سامنے اپنے دلائل میں کہا کہ اُن کے موکل اسحاق ڈار پر ’منی لانڈرنگ‘ سے متعلق کیس میں ختم ہو گیا ہے۔

عدالت کی سماعت کے بعد تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا کہ شریف خاندان کے وکیل عدالت میں حقائق بیان نہیں کر رہے ہیں۔

عمران خان کے بقول ابھی تک شریف خاندان نے لندن میں خریدے گئے فلیٹس کے بارے میں رقم کے ذرائع یعنی ’منی ٹریل‘ نہیں بتائی۔ ’’اصل میں اسحاق ڈار جو (منی لانڈرنگ) کیس میں وعدہ معاف گواہ بنے تھے اور (اعترافی بیان دیا تھا) وہ ہے اصل میں منی ٹریل‘‘۔

پیر کو سماعت کے دوران وزیراعظم کے صاحبزادوں حسین اور حسن نواز کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل کا آغاز کیا۔

سلمان اکرم راجہ نے پانچ رکنی بینچ کے سامنے کہا کہ لندن میں فلیٹس حسین نواز کی ملکیت ہیں اور اُن کا وزیراعظم نواز شریف سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

سلمان اکرم راجا نے اپنے دلائل میں کہا کہ پاکستان سے پیسہ دبئی منتقل نہیں ہوا اور اُن کے بقول اگر کسی پاس شواہد ہیں تو سامنے لائے جائیں۔

وزیراعظم نواز شریف کے خاندان کے زیر استعمال لندن کے ایک مہنگے علاقے مے فیئر میں موجود فلیٹس کے بارے میں وزیراعظم کے بیٹوں کا موقف ہے کہ ان فلیٹس کی خریداری کے لیے رقم پاکستان سے منتقل نہیں ہوئی۔

لیکن درخواست گزار جماعت تحریک انصاف کا الزام ہے کہ پاکستان سے غیر قانونی طریقے سے رقم بیرون ملک منتقل کی گئی۔

عدالت کی کارروائی کے بعد حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے عہدیدار دانیال عزیز نے کہا کہ ’’اسحاق ڈار خود سے منسوب اعترافی بیان کی تردید کر چکے ہیں۔‘‘

پاناما لیکس سے متعلق دائر درخواستوں کی سماعت اب منگل کو ہو گئی اور وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادوں کے وکیل سلمان اکرام راجہ اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔

XS
SM
MD
LG