رسائی کے لنکس

راولپنڈی میں کالج کے نزدیک فائرنگ سے خوف و ہراس


جنوری میں باچا خان یونیورسٹی پر ہونے والے حملے کے بعد والدین اور طلبا میں عدم تحفظ کا احساس پایا جاتا ہے۔ (فائل فوٹو)
جنوری میں باچا خان یونیورسٹی پر ہونے والے حملے کے بعد والدین اور طلبا میں عدم تحفظ کا احساس پایا جاتا ہے۔ (فائل فوٹو)

ریجنل پولیس افسر فخر سلطان نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ یہ فائرنگ کار چوروں اور پولیس کے درمیان گولیوں کے تبادلے کا نتیجہ تھا۔

پاکستان کے وفاقی دارالحکومت کے جڑواں شہر راولپنڈی میں بدھ کو ایک تعلیمی ادارے کے قریب فائرنگ سے خوف و ہراس اور افراتفری پھیل گئی۔

یہ واقعہ وقارالنسا سکول و کالج برائے خواتین کے قریب پیش آیا جس کے باعث تعلیمی سرگرمی بھی متاثر ہوئی اور بتایا جاتا ہے کہ طالبات کو گھر بھیج دیا گیا۔

تاہم پولیس حکام کے مطابق فائرنگ کے اس واقعے کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں۔

ریجنل پولیس افسر فخر سلطان نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ یہ فائرنگ کار چوروں اور پولیس کے درمیان گولیوں کے تبادلے کا نتیجہ تھا۔

گزشتہ ماہ چارسدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گرد حملے کے بعد والدین اور طلبا میں غیر یقینی اور عدم تحفظ کا احساس پایا جاتا ہے اور یہ واقعہ اسی بات کی غمازی کرتا ہے۔ اس سے قبل دسمبر 2014 میں آرمی پبلک سکول پر حملے میں 100 سے زائد بچوں سمیت 150 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

شائع شدہ اطلاعات کے مطابق راولپنڈی میں فائرنگ کی آواز سے علاقے میں خوف کی فضا پیدا ہو گئی جس کے بعد ریسکیو 1122 کو دہشت گردی کی اطلاع دی گئی۔

رپورٹ ملنے پر امدادی کارکنوں نے پولیس کو وہاں پہنچنے کا کہا اور جائے وقوع پر ایمبولنسز بھی پہنچا دی گئیں جب کہ سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے علاوہ بم ناکارہ بنانے والا عملہ بھی یہاں پہنچ گیا۔

تاہم وہاں پہنچ کر معلوم ہوا کہ دہشت گردی سے متعلق ملنے والی معلومات غلط تھیں۔

اس ساری صورتحال میں بعض طالبات نے خار دار تاروں والی دیوار پھلانگنے کی کوشش بھی کی جس سے انھیں معمولی چوٹیں آئیں۔

اس تعلیمی ادارے کو ایک روز کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG